سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ معاہدے اور غزہ میں اسرائیل کی جنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سعودی عرب کے شہر ظہران میں ہونے والے اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک معاہدوں کے مسودے کے سیمی فائنل ورژن کا جائزہ لیا گیا جسے تقریبا حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

واشنگٹن اور ریاض ایک وسیع تر معاہدے کے حصے کے طور پر امریکی سلامتی کی ضمانتوں اور سویلین جوہری امداد پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں جس کے بارے میں امریکہ کو امید ہے کہ اس سے سعودی اسرائیل تعلقات معمول پر آئیں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی رہنما اور صدر جو بائیڈن کے اعلیٰ سیکیورٹی معاون نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے لیے ’دو ریاستی حل لانے کے لیے قابل اعتماد راستہ تلاش کرنے‘، غزہ میں حماس کے خلاف جنگ روکنے اور انسانی امداد کے داخلے میں سہولت فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اس ماہ کے اوائل میں رائٹرز نے خبر دی تھی کہ بائیڈن انتظامیہ اور سعودی عرب جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات کو معمول پر لانا، جو مشرق وسطیٰ میں وسیع تر مفاہمت کا حصہ ہے، ابھی تک ناممکن ہے۔

وائٹ ہاؤس نے جمعے کے روز کہا تھا کہ سلیوان سعودی عرب اور اسرائیل کا دورہ کریں گے تاکہ غزہ سمیت دو طرفہ اور علاقائی امور اور خطے میں دیرپا امن و سلامتی کے حصول کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

سعودی عرب، جو دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کنندہ ہے، جوہری معاہدے کا لازمی امیدوار نہیں ہے جس کا مقصد عام طور پر پاور پلانٹس کی تعمیر ہے۔

لیکن سعودی عرب ایک طویل مدتی منصوبے کے تحت قابل تجدید توانائی پیدا کرنے اور اخراج کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر ریاض کسی دن جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے جوہری مہارت کی ضرورت پڑ سکتی ہے، حالانکہ اس کی روک تھام کے لیے واشنگٹن کے ساتھ کسی بھی معاہدے میں حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔

Comments

200 حروف