دفترخارجہ نے کہاہے کہ بشکیک میں پاکستانی طلبہ کیخلاف پرتشدد واقعے کے ردعمل میں کرغزستان کے اعلیٰ سفارتکار کو طلب کرکے احتجاج کیا گیا ہے اور انہیں پاکستان کی جانب سے احتجاجی مراسلہ دیا گیا ہے۔

کرغز پولیس نے کہا کہ انہوں نے جمعہ کو دارالحکومت میں ان پر تشدد واقعات کی روک تھام کیلئے فورسز کو متحرک کیا کردیا ہے جس میں سینکڑوں کرغز باشندوں نے پاکستانیوں سمیت غیر ملکی طلباء کی رہائش گاہوں پر حملہ کیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ غیر ملکیوں نے کیا تھا جن کی قومیت فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی تھی۔ انہوں نے شہر میں مقامی لوگوں کی پٹائی کی۔

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ کرغز ناظم الامور پر دباؤ ڈالاگیا ہے کہ ان کی حکومت کو پاکستانی طلبہ کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے چاہییں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ بشکیک میں پاکستانی طلباء کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کرغزستان کی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ چار پاکستانیوں کو ابتدائی طبی امداد دے کر فارغ کر دیا گیا ہے جبکہ ایک ابھی تک زخمی ہونے کی وجہ سے زیر علاج ہے۔

پاکستان نے کہا کہ اس نے تشدد سے متاثر ہونے والے افراد کیلئے ہنگامی بنیادوں پر رابطوں کی سہولت قائم کی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان شہریوں واپس بلانے کیلئے تیار ہیں جو وہاں سے خود وطن واپس آنا چاہتے ہیں۔

Comments

200 حروف