وزیر اعظم بننے کے بعد ملک کی خاطر عمران خان سے ملاقات کی، نواز شریف

٭بانی پی ٹی آئی نے مدد کا وعدہ کرکے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا
شائع May 18, 2024

مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر نواز شریف نے کہاہے کہ 2013 میں وزیر اعظم بننے کے بعد ملک کی خاطر ملکر کام کرنے کیلئے میں نے عمران خان سے ملاقات کی۔

ہفتے کو لاہور میں پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2013 میں اقتدار سنبھالتے ہی بنی گالہ میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے ملاقات کی تاکہ مل کر کام کرنے کا معاہدہ کیا جا سکے۔

نواز شریف نے کہا کہ ملاقات کے بعد عمران خان نے لندن کا سفر کیا اور اس وقت میری حکومت کیخلاف مظاہروں کیلئے سازش رچی گئی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے عمران خان کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں صورتحال یا پی ٹی آئی کے تحفظات سے آگاہ کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ سے ملنے آیا اور آپ نے مدد کا وعدہ کرکے میری پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا اور پھر اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج شروع کردیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے زور دے کر کہا کہ 2031 کے انتخابات کے بعد خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کے قیام میں کوئی رکاؤٹ نہیں ڈالی حالاں کہ ہمارے پاس اتحاد کے ذریعے ایسا کرنے کی اہلیت تھی۔

نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ میں بہت سے باتیں چھوڑ رہاہوں تاہم صرف یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ 250 ملین لوگوں کی نمائندگی کرنے والے وزیر اعظم کو تین لوگ کیسے ہٹاتے ہیں۔

انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں اب تک نہیں سمجھتا کہ ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا ہے۔

شریف نے مطالبہ کیا کہ جن ججز نے انہیں پارٹی اور عوامی عہدہ رکھنے سے نااہل قرار دیا تھا وہ اپنے اعمال کا جواب دیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا ووٹرز ووٹ ڈالنے سے پہلے اپنے منتخب نمائندوں کی کارکردگی پر بھی غور کرتے ہیں۔

پاکستانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کی حکومت کی کارکردگی کیا رہی اور ان کے سیاسی حریفوں کی کارکردگی کیا رہی؟

اس ہفتے کے شروع میں وزیر اعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے صدر کے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ ان کے بھائی اور سابق وزیر اعظم نواز شریف پارٹی صدر کے طور پر اپنے حقیقی منصب سے کام کا دوبارہ آغاز کریں۔

واضح رہے کہ نواز شریف کو 2018 میں اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نا اہل قرار دیا گیا فرد ایک سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں رہ سکتا۔

Comments

Comments are closed.