اٹک جنرل لمیٹڈ (اے جی ایل) نے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) پر زور دیا ہے کہ وہ نان ریزیڈنٹ شیئر ہولڈرز کو 975 ملین روپے کا منافع بھیجیں کیونکہ تاخیر سے مزید سرمایہ کاری متاثر ہورہی ہے۔
اے جی ایل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) عادل خٹک نے گورنر اسٹیٹ بینک کو لکھے گئے خط میں اپنے 19 اپریل 2024 کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے مجاز ڈیلر فیصل بینک لمیٹڈ کو برطانیہ میں قائم اٹک آئل کمپنی لمیٹڈ (اے او سی) کو واجب الادا منافع بھیجنے کی اجازت دینے پر مثبت جواب نہیں دیا۔
یہ انتہائی تشویش ناک ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار جو متعدد خطرے کے عوامل کے باوجود ملک میں قیمتی زرمبادلہ لے کر آئے ہیں، ان کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جارہا ہے ۔
سی ای او اے جی ایل کے مطابق سال 2022-23 اور 2023-24 کے لئے کمپنی کے منافع کا اعلان کیا گیا ہے اور 975 ملین روپے کی اے او سی کو ترسیلات زر کے لئے مجاز ڈیلر (میسرز فیصل بینک لمیٹڈ) کو بھیج دیا گیا ہے۔تاہم، یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ اس موضوع پر متعدد خط و کتابت/ یاد دہانیوں کے باوجود اس طرح کی ترسیلات زر میں آٹھ ماہ سے زیادہ تاخیر ہوئی ہے۔ ملکی زرمبادلہ ذخائر میں تازہ ترین بہتری کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ زیر التواء ادائیگیوں کے اسٹاک کو جلد از جلد کلیئر کیا جائے جس کی مالیت 975 ملین روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے او سی براہ راست اور بالواسطہ حصص کے ذریعے کمپنی کے 83.32 فیصد حصص کا مالک ہے اور اس طرح کی غیر ضروری تاخیر نے مقامی کاروباری ماحول اور ادارہ جاتی پالیسیوں پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بہت خراب کردیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری کے باوجود، غیر ملکی سرمایہ کار (اے او سی) کو ادائیگیوں کی وصولی میں غیر معمولی تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس سے انتظامیہ کی مستقبل کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہو رہی ہے۔
خٹک نے مزید کہا کہ انتظامیہ پر شدید دباؤ بڑھ رہا ہے اور اس کے نتیجے میں مزید سرمایہ کاری، موجودہ پورٹ فولیو کی نجکاری اور / یا دیگر غیر متوقع نتائج متاثر ہوسکتے ہیں۔
موجودہ صورتحال کی روشنی میں عادل خٹک نے اپنے خط میں کہا ہے کہ پاور کمپنی مجاز ڈیلر کے ذریعے اے او سی کو فوری حل اور جلد از جلد ڈیوڈنڈ ترسیلات (975 ملین روپے) کی توقع رکھتی ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments
Comments are closed.