عالمی ادارہ صحت نے کہاہے کہ اسرائیل کی جانب سے جارحیت کا نیا سلسلہ شروع ہونےکے بعد اسے غزہ کی پٹی میں 10 روز سے طبی سامان نہیں ملا۔

ڈبلیو ایچ او کے ترجمان طارق جساریوچ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں رفح کراسنگ کی بندش سے ”ایک مشکل صورتحال“ پیدا ہوئی ہے، ہمیں غزہ میں آخری بار طبی سامان 6 مئی سے پہلے تھا۔

اسرائیلی فوج اپنی جارحیت میں تیزی کیلئے7 مئی کو رفح شہر میں داخل ہوئی جس کے بعد قابض افواج نے مصر سرحد سے ملحقہ رفح کراسنگ بند کردی جو غزہ میں انسانی امداد کی سپلائی کیلئے اہم ترین راہداری ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کی جانب سے غزہ میں قحط کے بڑھتے ہوئے خطرے کی وارننگ کے باوجود اسرائیل نے کریم شالوم اور ایریز کراسنگ بھی عملی طور پر بند کردی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے ترجمان نے کلینک اور اسپتالوں کو چلانے کے لیے درکار ایندھن کی عدم دستیابی انتہائی تشویشناک ہے۔ غزہ میں سہولیات کو کام جاری رکھنے کے لیے ماہانہ 1.8 ملین لیٹر ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ سرحد کی بندش کے بعد سے صرف 159,000 لیٹر ایندھن رفح میں داخل ہوسکا ہے جو واضح طور پر ناکافی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فلسطینی سرزمین پر 36 میں سے صرف 13 اسپتال اب ”جزوی طور پر“ کام کر رہے ہیں۔

جساریوچ نے کہا کہ جزوی طور پر فعال اسپتالوں میں کام کرنے والے اسپتالوں بھی میں ایندھن ختم ہو رہا ہے، اور اس سے بہت ساری زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، رفح میں موجودہ فوجی کارروائیاں بے شمار جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے سبب 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بیشتر عام شہری ہیں۔

Comments

200 حروف