پاکستان کا رئیل ایکفٹیو ایکسچینج ریٹ (ریئر) انڈیکس، جو کئی غیر ملکی کرنسیوں کی ویٹڈ ایوریج کےمقابلے میں کرنسی کی قدر کا پیمانہ ہے، میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا کیونکہ یہ اپریل 2024 میں 104.51 کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ یہ سطح مارچ 2024 میں 104.09 تھی۔ یہ بات اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتائی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ستمبر 2018 کے بعد ریئر کی بلند ترین سطح ہے۔ ستمبر 2018 میں ریئر کی سطح 106.63 تھی۔

ریئر کے 100 کی سطح سے کم رہنے کا مطلب ہوتاہے کہ ملک کی برآمدات مسابقتی ہیں جبکہ درآمدات مہنگی کی جارہی ہیں اور جب ریئر انڈیکس پر 100 سے اوپر ہوتا ہے تو صورتحال تبدیل ہوجاتی ہے۔

جمعہ کو اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اپریل 2024 میں ریئر میں ماہانہ بنیادوں پر 0.40 فیصد کا اضافہ ہوا۔

فروری 2024 میں پاکستان کا ریئر انڈیکس بڑھ کر 102.2 ہو گیا۔

اپریل 2023 کے مقابلے میں ریئر کی سطح میں 22.15 فیصد اضافہ ہوا کیوں کہ یہ اس وقت 85.56 پر تھا۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ 100 کے ریئر انڈیکس کی کرنسی کی توازن کی قدر کے طور پر غلط تشریح نہیں کرنی چاہیے۔

مرکزی بینک نے اس موضوع پر ایک وضاحتی نوٹ میں کہا کہ ریئر کا 100 کے ہندے سے دور ہونا 2010 میں اس کی اوسط قدر سے متعلق تبدیلیوں کی عکاسی کرتا ہے اور اس کا توازن کی قیمت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

دریں اثنا نارمل ایفکٹیو ایکسچینج ریٹ انڈیکس (نیئر) اپریل 2024 میں ماہانہ بنیادوں پر 1.11 فیصد بڑھ کر 39.30 کی عارضی قدر پر پہنچ گیا جو مارچ 2024 میں 38.86 تھا۔

سالانہ بنیادوں پر نیئر انڈیکس اپریل 2023 میں 36.78 کی قدر سے 6.85 فیصد بڑھ گیا۔

Comments

Comments are closed.