پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) نے پاکستان میں مقیم یا رہائش اختیار کرنے والے افراد کے غیر ملکی اثاثوں پر ایک فیصد کیپٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پی بی سی نے اپنے پالیسی بیان میں کہا کہ غیر ملکی آمدنی پر ٹیکس برقرار رہ سکتا ہے لیکن غیر ملکی اثاثوں پر سی وی ٹی یا ویلتھ ٹیکس ختم کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ ایک ایسا ٹیکس ہے جو ملک کو فائدے سے زیادہ طویل مدتی نقصان پہنچا رہا ہے۔
پی بی سی نے بتایا کہ سی وی ٹی ان اثاثوں پر حاصل ہونے والی کسی بھی آمدنی کے انکم ٹیکس میں اضافہ ہے۔
واضح رہے کہ سی وی ٹی سال 2022 میں نافذ کیا گیا تھا اور پاکستان سے باہر اثاثوں پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہر سال ایک فیصد ادائیگی کرنا ہوتی ہے ۔
کونسل نے اپنے پالیسی بیان میں کہا کہ سی وی ٹی کا نفاذ بیرون ملک پاکستانی پیشہ ور افراد کو اپنے وطن میں ملازمتیں کرنے سے روک رہا ہے۔
وہ پاکستان میں ملازمتوں کے لیے پاکستان کیوں جائیں گے، جب کہ باہر کام کرتے ہوئے انہوں نے جو اثاثے اور جائیدادیں جمع کی ہیں، انہیں ہر سال اس پر ایک فیصد ادا کرنا پڑتا ہے۔ اس ٹیکس کی وجہ سے پاکستان ایسے افراد کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے جنہوں نے مہارت حاصل کی ہے ۔
پی بی سی کا کہنا ہے کہ 2022 سے قبل پاکستان منتقل ہونے والے پروفیشنلز کو دوبارہ پاکستان سے باہر جانے کی ترغیب دینے سے برین ڈرین کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ سی وی ٹی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنے عمر رسیدہ والدین کے ساتھ رہنے کے لیے اپنے آبائی ملک واپس جانے سے روک رہا ہے، جو واقعی دل دہلا دینے والا ہے لیکن پھر کچھ لوگ سی وی ٹی میں محفوظ کی گئی رقم خود منتقل کرنے کے بجائے اپنے والدین کو بھیجنا پسند کریں گے۔
دوسری جانب اس کیپٹل ویلیو ٹیکس کے نفاذ سے بہت سے کاروباری افراد کو خود کو منتقل کرنے یا اپنے اہل خانہ کو پاکستان سے باہر منتقل کرنے کی ترغیب مل رہی ہے۔
کونسل نے کہا کہ اگر حکومت رہائشی قوانین میں ترمیم کرکے یا مزید جرمانے عائد کرکے ان افراد کو سزا دیتی ہے تو وہ زیادہ وقت باہر گزاریں گے اور پاکستان میں مزید سرمایہ کاری نہیں کریں گے۔
پی بی سی نے متنبہ کیا کہ وہ پاکستانی شہریت چھوڑ سکتے ہیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ایک بری مثال قائم کرسکتے ہیں۔
Comments
Comments are closed.