پاکستان

حکومت درآمدی کوئلے سے چلنے والے 3 پاور پلانٹس کو تھر کے کوئلے پرمنتقل کرنے کی خواہشمند

حکومت درآمدی کوئلے سے چلنے والے 3 پاور پلانٹس کو تھر کے کوئلے پر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ باخبر ذرائع نے بزنس...
شائع May 17, 2024

حکومت درآمدی کوئلے سے چلنے والے 3 پاور پلانٹس کو تھر کے کوئلے پر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ اس سلسلے میں چینی حکومت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

حکومت درآمدی کوئلے سے چلنے والے 3 پاور پلانٹس کو تھر کے کوئلے سے چلانے کی خواہشمند

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ سی پیک کے درآمدی کوئلے کے منصوبوں( ساہیوال، پورٹ قاسم اور حب) کو تھر ک کوئلے کی فراہمی کیلئے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن آف چائنا (این ڈی آرسی) کی قیادت سے رابطہ کریں ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدی کوئلے پر مبنی جامشورو منصوبے کو تھر کوئلے میں تبدیل کرنے اور تھر کوئلے کی لکی کول پاور پلانٹ میں دستیابی پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

ایک حالیہ اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے پاور ڈویژن، وزارت ریلوے، حکومت سندھ، نیپرا، پی پی آئی بی اور تھر کول انرجی بورڈ (ٹی سی ای بی) کو ان کاموں کو مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

حکومت سندھ، پاور ڈویژن، نیپرا، پی پی آئی بی اور ٹی سی ای بی کو یہ کام سونپا گیا تھا کہ وہ تھر کوئلے کی کان کنی کے لیے معاون پاور کے استعمال کے لیے ڈیزل کی کھپت، فزیبلٹی اسٹڈی دسمبر 2025 تک عمل درآمد کے لیے اصولی طور پر منظوری حاصل کریں۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ڈسکوز کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں آئیسکو، گیپکو اور فیسکو کو پہلے مرحلے میں مکمل نجکاری کی پیشکش کی جائے گی جب کہ دوسرے مرحلے میں لیسکو، میپکو اور ہیزیکو کو مکمل نجکاری کی پیشکش کی جائے گی۔

سیپکو، حیسکو اور پیسکو کی نجی شعبے کو طویل مدتی رعایتی معاہدے کی پیشکش کی جائے گی جبکہ ٹیسکو اور کیسکو کی ان کے مخصوص حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فی الحال حکومتی کنٹرول میں رکھا جائے گا۔

نجکاری کمیشن کو ہدایت کی گئی کہ وہ ٹرانزیکشن ایڈوائزر کی خدمات حاصل کرنے کا عمل شروع کرے اور جنوری 2026 تک مراعات کے ذریعے تین ڈسکوز کی نجکاری اور آؤٹ سورسنگ کے لیے فیز 1 ٹرانزیکشن مکمل کرنے کے عمل کے مطابق دیگر رسمی کارروائیاں مکمل کرے۔

پاور ڈویژن سے درخواست کی گئی کہ وہ ڈسکوز کی نجکاری اور آؤٹ سورسنگ کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے موجودہ ریگولیٹری اور پالیسی ڈھانچے کے جائزے میں مدد کے لئے تکنیکی مشیر کی خدمات حاصل کریں۔

پاور ڈویژن کو ہدایت کی گئی کہ وہ سی پیک ایس ای زیڈز کو بجلی کی فراہمی کے لیے علیحدہ ٹیرف کیٹیگری بنانے کے لیے وفاقی حکومت اور نیپرا سے منظوری حاصل کرے۔

سیکرٹری وزارت آبی وسائل، سیکرٹری واپڈا اور چیئرمین واپڈا پن بجلی منصوبوں کی لاگت کا جائزہ لیں گے اور آئندہ پن بجلی منصوبوں میں ٹربائن نصب کرنے کی ترتیب کا جائزہ لیں گے اور سفارشات غور کے لئے وزیر اعظم کو پیش کی جائیں گی۔

2400 میگاواٹ کے اسٹریٹجک الاٹمنٹ میں سے صرف 600 میگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کاری کے لئے لیا جائے گا اور مستقبل کی پیداوار میں توسیع کے منصوبے پر نظر ثانی کی جائے گی تاکہ مذکورہ فیصلے کی عکاسی کی جاسکے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

Comments are closed.