وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ حکومت نے سابق فاٹا اور پاٹا کے علاقوں کیلئے ٹیکسز اور ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 1973 کے آئین میں 25ویں ترمیم کے تحت جون 2018 کو تمام وفاقی ٹیکس قوانین کو سابق فاٹا اور پاٹا تک توسیع دی گئی تھی جنہیں نئے ضم شدہ اضلاع کہا جاتا ہے۔

اس وقت ان علاقوں کو مرکزی دھارے کی معیشت کے برابر لانے کے لیے فنانس ایکٹ 2019 کے تحت سیلز اور انکم ٹیکس پر چھوٹ دی گئی تھی۔

فنانس ایکٹ 2023 کے تحت استثنیٰ کو ایک سال کے لیے بڑھایا گیا تھا۔

یہ چھوٹ 30 جون 2024 کو ختم ہونے والی ہے اور ہم کسی نئی قانون سازی کی تجویز نہیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ استثنیٰ ان علاقوں میں 6 سال سے موجود ہے۔

وزیر خزانہ کے مطابق حکومت توسیع کی تجویز نہیں دے گی۔

خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اسٹیل، فیبرک، تیل اور گھی سمیت مختلف شعبوں کی نمائندگی کرنے والے صنعت کار اس ترجیحی ٹیکس طریقہ کار کو ختم کرنے کے لیے مسلسل پوچھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صنعتکار ملک بھر کی صنعتوں کیلئے یکساں نظام یا برابری کے مواقع چاہتے ہیں۔

گزشتہ سال اس وقت کی حکومت نے مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں فاٹا اور پاٹا کے ٹیکس استثنیٰ میں ایک سال کی توسیع کرتے ہوئے 30 جون 2024 تک توسیع کردی تھی۔

ان خطوں میں کام کرنے والی سینکڑوں گھی، اسٹیل ملز، پلاسٹک فیکٹریاں، پاور لوم ملز اور ماربل فیکٹریوں کو انکم ٹیکس اور مشینری کی برآمد، خام مال کی درآمد میں ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی۔

جب خیبرپختونخوا میں فاٹا اور پاٹا کا انضمام کیا جا رہا تھا تو ان علاقوں کو 30 جون 2023 تک پانچ سال کی ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی۔ قومی مالیاتی کمیشن سے چاروں صوبوں اور وفاقی حکومت نے انضمام شدہ اضلاع کی ترقی کے لیے قابل تقسیم پول کا ایک فیصد مختص کیا تھا۔

Comments

Comments are closed.