سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو کی حالت انتہائی تشویشناک لیکن مستحکم ہے، ہسپتال کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ انہیں قاتلانہ حملے میں پانچ گولیاں ماری گئیں جس کے بعد ملک میں گہری سیاسی تقسیم پیدا ہوگئی۔

سلوواکیہ کے سرکاری دفتر نے بتایا کہ وہ ریاستی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرے گا اور کابینہ کا اجلاس بھی جمعرات کی صبح 11 بجے سے شروع ہوگا۔

بانسکا بسٹریکا میں واقع ایف ڈی روزویلٹ یونیورسٹی ہسپتال کی ڈائریکٹر مریم لاپونیکووا نے بتایا کہ وزیر اعظم کی دو ٹیموں کے ساتھ پانچ گھنٹے کی سرجری کی گئی ہے۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس وقت ان کی حالت مستحکم ہے لیکن واقعی بہت سنگین ہے، وہ انتہائی نگہداشت یونٹ میں ہیں۔

نائب وزیر اعظم رابرٹ کالینک نے کہا کہ ڈاکٹروں نے راتوں رات فیکو کی حالت کو مستحکم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور مزید بہتری کے لئے علاج جاری ہے۔

انہوں نے کہا، “بدقسمتی سے زخموں کی پیچیدہ نوعیت کی وجہ سے حالت بہت سنگین ہے، لیکن ہم صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب ہوں گے۔

گزشتہ 20 سالوں میں کسی یورپی سیاسی رہنما پر فائرنگ کا یہ پہلا بڑا واقعہ تھا اور اس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے اور سیاسی تجزیہ کاروں اور قانون سازوں کا کہنا تھا کہ یہ پورے براعظم میں بڑھتے ہوئے تناؤ اور پولرائزڈ سیاسی فضا کی نشاندہی کرتا ہے۔

مسلح شخص نے 59 سالہ فیکو کو وسطی سلوواکیا کے قصبے ہینڈلووا کے دورے کے دوران گولی مار دی تھی جس کے بعد ابتدائی طور پر وزیر اعظم کی حالت تشویشناک تھی اور بدھ کے روز ان کی سرجری کی گئی تھی۔

سلوواکیا نیوز میڈیا کے مطابق 71 سالہ حملہ آور ایک شاپنگ مال کا سابق سکیورٹی گارڈ، شاعری کے تین مجموعوں کا مصنف اور سلوواک سوسائٹی آف رائٹرز کا رکن تھا۔ خبر رساں ادارے Aktuality.sk نے انکے بیٹے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے والد کے پاس اسلحے کا قانونی لائسنس ہے۔

اس واقعے نے فیکو کے حفاظتی انتظامات پر بھی سوالات اٹھائے کیونکہ حملہ آور وزیر اعظم کے ساتھ متعدد محافظوں کے ساتھ ہونے کے باوجود پوائنٹ بلینک رینج پر پانچ گولیاں چلانے میں کامیاب رہا۔

فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں مبینہ حملہ آور کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ ’میں حکومت کی پالیسی سے متفق نہیں ہوں۔‘

“ذرائع ابلاغ کو ختم کر دیا گیا۔ آر ٹی وی ایس (پبلک براڈکاسٹر) پر حملہ کیوں کیا جا رہا ہے؟ انہوں نے ریاستی جوڈیشل کونسل کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے گئے جان مزک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عہدے سے کیوں نکالا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے تصدیق کی ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والا شخص فیکو کی فائرنگ کے بعد گرفتار کیے گئے شخص کی تصاویر سے مماثلت رکھتا ہے۔

’سیاسی محرکات‘

وزیر داخلہ میٹس سوتاج ایسٹوک نے بدھ کے روز ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ حملہ ”سیاسی محرکات“ پر مبنی تھا۔

فیکو اور اس کے حکومتی اتحادیوں نے میڈیا اور اپوزیشن کے حصوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے ریاست میں کشیدگی کو ہوا دی ہے۔

سلوواکیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت لبرل، مغرب نواز پروگریسو سلوواکیا نے ایک مجوزہ احتجاج منسوخ کر دیا ہے اور بڑھتی ہوئی کشیدگی سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

5.4 ملین کی آبادی والے اس ملک میں حالیہ برسوں میں پولرائزڈ سیاسی بحث دیکھنے میں آئی ہے، جس میں گزشتہ ماہ سخت مقابلے والے صدارتی انتخابات بھی شامل ہیں، جس نے اپنے اتحادی پیٹر پیلیگرینی کی جیت کے بعد اقتدار پر فیکو کی گرفت مضبوط کرنے میں مدد کی۔

گزشتہ سال اکتوبر میں چوتھی مرتبہ وزیر اعظم کے طور پر واپس آنے کے بعد فیکو نے اپنی پالیسی میں تیزی سے تبدیلی کی ہے جس کے بارے میں حزب اختلاف کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقتدار پر قبضہ کرنا ہے جس سے قانون کی حکمرانی کو خطرہ لاحق ہے۔

ان کی حکومت نے روس کے ساتھ بات چیت شروع کرتے ہوئے یوکرین کی حمایت میں کمی کی ہے، بدعنوانی کے لئے سزاؤں کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے اور بڑی بدعنوانی سے نمٹنے والے خصوصی استغاثہ کے دفتر کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے، اور میڈیا کی آزادی کے تحفظ کے مطالبے کے باوجود آر ٹی وی ایس پبلک براڈکاسٹر کو از سر نو تشکیل دینے کی تجویز پیش کی ہے۔

فیکو طویل عرصے سے سلوواکیا کے مین اسٹریم میڈیا پر تنقید کرتے رہے ہیں اور کچھ اداروں سے بات کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں۔ ان کی پارٹی کے ارکان نے حالیہ مہینوں میں میڈیا اور حزب اختلاف کی کارروائیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جرمنی میں، جہاں حال ہی میں سیاست دانوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، چانسلر اولاف شولز نے بدھ کے روز صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یورپی سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

Comments

200 حروف