نیب ترمیمی کیس، عمران خان کے بیان کے بغیر سماعت ملتوی
- سابق وزیراعظم آئندہ سماعت پر بھی ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے
سابق وزیراعظم عمران خان نیب ترمیمی کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔
تاہم آج کی سماعت براہ راست نشر نہیں کی گئی۔ آج سماعت کے دوران حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل کا آغاز کیا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر بھی عمران کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس ہینڈل نے ویڈیو کال کی ایک تصویر شیئر کی جس میں لیپ ٹاپ کی سکرین ہے، جس میں عمران خان ہلکے نیلے رنگ کی شرٹ پہنے ایک کمرے میں بیٹھے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
گزشتہ سال اگست میں توشہ خانہ کیس میں زمان پارک سے گرفتاری کے بعد عمران خان پہلی بار عوامی سطح پر ویڈیو لنک کے ذریعے منظر عام پر آئے ہیں۔
حکومت نے سپریم کورٹ کے 2023 کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں نیب کی کچھ ترامیم کو کالعدم قرار دیا گیا تھا اور ان ترامیم کے بعد سرکاری عہدے داروں کے خلاف بدعنوانی کے بند کیے گئے مقدمات بحال ہوگئے تھے۔
گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اعلان کیا تھا کہ ہم مدعا علیہ نمبر ایک (عمران خان) کی درخواست منظور کر رہے ہیں’ اور اٹارنی جنرل کو ویڈیو لنک کے ذریعے ان کی پیشی کے انتظامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
جسٹس اطہر نے اٹارنی جنرل فار پاکستان (اے جی پی) سے کہا کہ انہیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ ویڈیو لنک صحیح طریقے سے کام کرے بصورت دیگر وہ کیس کو ملتوی کر دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا ملتوی کیوں؟ اگر ویڈیو لنک کام نہیں کرتا ہے تو اس کے نتائج ہوں گے۔
2022 میں، سابق وزیر اعظم نے قومی احتساب بل میں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا، انکا کہنا تھا کہ مجوزہ تبدیلیاں انسداد بدعنوانی کے ادارے کی ”کرپٹ سیاستدانوں“ کے خلاف مقدمہ چلانے کی صلاحیت کو نقصان پہنچائیں گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین نے نیب قوانین میں ترامیم بے شرمی سے منظور کرنے پر موجودہ حکمرانوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ انہیں ان کی بے شرمی کی وجہ سے جیل میں ڈال دیا جانا چاہیے۔ کوئی بھی اس طرح کے قوانین کو اس طرح منظور نہیں کر سکتا جس طرح اس حکومت نے کیا تھا۔
Comments
Comments are closed.