باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزارت صنعت و پیداوار (ایم او آئی اینڈ پی) کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے لئے قابل عمل منصوبہ پیش کرے۔
یہ ہدایات ای سی سی نے 7 مئی 2024 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی تجویز پر بحث کے دوران جاری کیں، جس کا عنوان تھا ”مالی سال 2023-24 (تخمینہ) کے لئے جنوری 2024 سے جون 2024 تک اسٹیل ملز ملازمین کی تنخواہوں کی تقسیم کی منظوری“۔
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کو بریفنگ دیتے ہوئے صنعت و پیداوار ڈویژن نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز حکومت پاکستان کا مکمل ملکیتی ادارہ ہے۔ اس نے سال 2008-09 سے خسارے کا سامنا کرنا شروع کیا اور 2015 میں اس کی پیداوار معطل کردی گئی۔
مسلسل خسارے کی وجہ سے حکومت 2013 سے اسٹیل ملز کے ملازمین کی خالص تنخواہوں کے لئے فنڈز فراہم کر رہی تھی۔ جون 2015 ء سے اسٹیل ملز کا پروڈکشن آپریشن معطل ہونے کی وجہ سے ادارے کے پاس اپنے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے مناسب مالی وسائل نہیں تھے۔
اسٹیل ملز کی نجکاری کے عمل کے پیش نظر وفاقی حکومت نے اسٹیل ملز کے ملازمین کی چھانٹی کا فیصلہ کیا ہے۔ اب تک 5,679 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے اور تقریبا 3100 ملازمین اب بھی کام کر رہے ہیں۔ ملازمین کی برطرفی کی وجہ سے تنخواہیں 21-2020 میں 360 ملین روپے ماہانہ سے کم ہو کر اس وقت تقریبا 104 ملین روپے ماہانہ رہ گئی ہیں۔
مزید برآں، اسٹیل ملز نے بقیہ 50 فیصد افرادی قوت کی چھانٹی کے لیے لیبر کورٹ کراچی میں درخواست دائر کی تھی، کیونکہ پاکستان انڈسٹریل اینڈ کمرشل ایمپلائمنٹ (اسٹینڈنگ آرڈرز آرڈیننس، 1968) کی شق نمبر 11-اے کے مطابق کوئی بھی آجر “لیبر کورٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر 50 فیصد سے زیادہ مزدوروں کی ملازمت ختم نہیں کرسکتا یا پورے ادارے کو بند نہیں کرسکتا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے 10 مئی 2018 کے حکم کے مطابق تمام وزارتوں/ ڈویژنز اور محکموں پر لازم ہے کہ وہ ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو ماہانہ تنخواہ کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔ اسٹیل ملز کے ملازمین کی تنخواہ اس وقت تک جاری کرنے کی ضرورت ہے جب تک کہ مکمل ہیومن ریسورس چھانٹی پلان پر عمل درآمد نہیں ہو جاتا۔ رواں مالی سال 2023-24 میں وفاقی حکومت نے اسٹیل ملز کے لیے 10 ارب روپے کے بجٹ مختص کرنے کی منظوری دی تھی۔ انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن ڈویژن نے مالی سال 2023-24 کے لیے اسٹیل ملز ملازمین کی ماہانہ تنخواہ 1244 ملین روپے کی منظوری کی سمری پیش کی۔ تاہم کابینہ کی ای سی سی نے مالی سال 2023-2024 کے پہلے چھ ماہ (یعنی جولائی 2023 سے دسمبر 2023) کی تنخواہوں کی منظوری دی۔
ای سی سی کی 20 دسمبر 2023 کی ہدایات کے حوالے سے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی اپیکس کمیٹی نے 4 اکتوبر 2023 کو نگران وزیر صنعت و پیداوار، نگران وزیر برائے نجکاری اور وزیراعلیٰ سندھ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جو ایکسپورٹ پروسیسنگ زون (ای پی زیڈ) یا اسپیشل اکنامک زون (ایس ای زیڈ) کے ذریعے اسٹیل ملز کی زمین کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی سفارش کرے گی۔
حکومت کی جانب سے اسٹیل ملز کی زمین پر ای پی زیڈ کے قیام کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔ جہاں تک اسٹیل ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تحلیل کا تعلق ہے،وزارت صنعت و پیداوار اسٹیل ملز بورڈ کی تشکیل نو کا عمل شروع کر رہا ہے۔ تشکیل نو کے بعد موجودہ بورڈ تحلیل ہو جائے گا۔
انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن ڈویژن نے ای سی سی سے درخواست کی کہ مالی سال 2023-2024 کے بقیہ چھ ماہ (جنوری تا جون 2024) کے لیے 62 کروڑ 30 لاکھ روپے کی متوقع خالص تنخواہ کی ادائیگی کی منظوری کے لیے فنانس ڈویژن کو اختیار دیا جائے۔10 ارب روپے کے پہلے سے منظور شدہ بجٹ میں سے ہر ماہ اسٹیل ملز کی تنخواہ مانگ کے مطابق ادا کی جائے گی۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ای سی سی نے 20 دسمبر 2023 کے اپنے فیصلے میں وزارت صنعت و پیداوار کو ہدایت کی تھی کہ وہ پاکستان اسٹیل ملز کے لیے روڈ میپ کے ساتھ قابل عمل منصوبہ ای سی سی میں غور کے لیے لائے۔
ای سی سی نے اپنے سابقہ فیصلے کا اعادہ کیا اور وزارت کو ہدایت کی کہ وہ ای سی سی کے اگلے اجلاس میں ایک واضح منصوبہ پیش کرے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ای سی سی نے 20 دسمبر 2023 کے اپنے سابقہ فیصلے کا اعادہ کیا اور وزارت صنعت و پیداوار کو ہدایت کی کہ وہ اسٹیل ملز کے لئے روڈ میپ کے ساتھ قابل عمل منصوبہ ای سی سی کے اگلے اجلاس میں غور کے لئے پیش کریں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments
Comments are closed.