متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس بیان پر شدید تنقید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جنگ کے بعد غزہ میں مستقبل کی سویلین حکومت کی مدد کے لئے خلیجی ریاست شامل ہوسکتی ہے۔

اہم اور بااثر خلیجی ریاست ان چند عرب ریاستوں میں سے ایک ہے جن کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات ہیں۔

وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے صبح سویرے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پرایک پوسٹ میں نیتن یاہو کی سرزنش کرتے ہوئے اسرائیلی رہنما کے بیان کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کے پاس یہ قدم اٹھانے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور متحدہ عرب امارات غزہ کی پٹی میں اسرائیلی موجودگی کو تحفظ فراہم کرنے کے کسی بھی منصوبے میں شامل ہونے سے انکار کرتا ہے۔

شیخ عبداللہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات ایک ایسی فلسطینی حکومت کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے جو فلسطینی عوام کی امیدوں اور امنگوں پر پورا اترے جس میں آزادی بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ ایک انٹرویو میں نیتن یاہو نے کہا کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور دیگر ممالک ممکنہ طور پر جنگ کے بعد غزہ کے باشندوں کے ساتھ ایک سویلین حکومت کی مدد کر سکتے ہیں۔

نیتن یاہو کی کابینہ کے سرکردہ ارکان نے آزاد فلسطینی ریاست کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو مستقبل میں غزہ پر سیکیورٹی کنٹرول برقرار رکھنے کی ضرورت ہوگی۔

فلسطینی مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں ایک آزاد ریاست کے قیام کی امید رکھتے ہیں، جس کی متحدہ عرب امارات حمایت کرتا ہے۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی جارحیت کی وجہ سے ابوظہبی کے نیتن یاہو کے ساتھ تعلقات ٹوٹ گئے ہیں اور اماراتی حکام اب ان سے شاذ و نادر ہی بات کرتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات غزہ میں اسرائیل کی جارحیت اور شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑی تعداد پر اکثر تنقید کرتا رہا ہے حالانکہ اس کا اصرار ہے کہ سفارتی تعلقات نے اسے غزہ کی پٹی میں امداد حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔

Comments

200 حروف