عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی جانب سے شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

آئی ایم ایف نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ رپورٹ کے تحت اپنے دوسرے اور آخری جائزے میں کہا کہ سخت مالیاتی موقف کو جاری رکھنا افراط زر کو کم کرنے اور یہ ظاہر کرنے کے لئے اہم ہے کہ مانیٹری پالیسی فریم ورک اس مقصد کے لئے موزوں ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ افراط زر بڑھنے کے خطرات اوراسٹیٹ بینک کے درمیانی مدتی افراط زر کے مقصد کے لیے توقعات کو دوبارہ ترتیب دینے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے عملے نے ایم پی سی کے پالیسی ریٹ کو ہولڈ پررکھنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

آئی ایم ایف کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسٹیٹ بینک پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ہنگامی اجلاس طلب کرے اور افراط زر میں کمی کے پیش نظر موجودہ شرح سود کا جائزہ لے۔

گزشتہ ماہ مرکزی بینک کی ایم پی سی نے مسلسل ساتویں اجلاس میں شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھا تھا۔

کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ میکرو معاشی استحکام کے اقدامات معتدل معاشی بحالی کے درمیان افراط زر اور بیرونی صورتحال دونوں میں نمایاں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

تاہم ایم پی سی کا ماننا ہے کہ افراط زر کی سطح اب بھی بلند ہے۔ اس کے ساتھ ہی عالمی سطح پر اجناس کی قیمتیں بھی مستحکم عالمی نمو کے ساتھ کم ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔

حالیہ جغرافیائی سیاسی واقعات نے بھی ان کے نقطہ نظر کے بارے میں غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ آنے والے بجٹ اقدامات سے مستقبل قریب میں افراط زر کے نقطہ نظر پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

دریں اثنا آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ حکام اس بات پر متفق ہیں کہ پالیسی موقف میں کسی بھی نرمی کی حمایت مزید شواہد سے کی جانی چاہئے کہ افراط زر میں کمی کا رجحان برقرار ہے۔

آئی ایم ایف نے نوٹ کیا کہ افراط زر کو کامیابی کے ساتھ کم کرنا ایک مستقل اور موثر مانیٹری پالیسی فریم ورک میں عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے اہم ہے جس میں “(1) درمیانی مدت کے افراط زر کے مقصد کو ترجیح دی جائے (ii) مرکزی پالیسی ٹول کے طور پر سود کی شرح (ایک درمیانی آلے کے طور پر شرح تبادلہ کے بجائے) اور (iii) مالیاتی ٹرانسمیشن، اگرچہ آہستہ آہستہ، معیاری چینلوں کے ذریعے چل رہی ہے۔

Comments

Comments are closed.