دنیا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو مستقل رکنیت کا اہل قرار دیدیا

*مستقل رکنیت کیلئے سلامتی کونسل کو معاملے پر غور کرنے کی سفارش
شائع May 10, 2024

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مستقل رکن بننے کے لیے فلسطینی کوششوں کی بھاری اکثریت سے حمایت کی ہے اور سلامتی کونسل کو اس معاملے پر احسن انداز میں غور کرنے کی سفارش کی ہے۔

193 رکنی جنرل اسمبلی کا ووٹ اقوام متحدہ کا مستقل رکن بننے کے لیے فلسطینی کوشش کی حمایت کا عالمی سروے ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں گزشتہ ماہ ویٹو کیے جانے کے بعد جنرل اسمبلی میں یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے فلسطینی ریاست کو موثر طور پر تسلیم کیا جائے گا۔

اسمبلی میں فلسطین کی مستقل رکنیت کیلئے اہلیت سے متعلق پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں 143 جبکہ مخالفت میں 9 ووٹ دیے گئے، امریکہ اور اسرائیل سمیت 25 ممالک نے ووٹ نہیں دیا۔ قرار داد کی منظوری سے فلسطین کو رکنیت نہیں ملی تاہم یہ قرار داد اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت کیلئے فلسطین کی اہلیت تسلیم کرتا ہے۔

فلسطین کی جانب سے مستقل رکنیت کی کوشش سات ماہ سے جاری جنگ کے دوران ایسے موقع پر آئی ہے جب اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیاں بڑھا رہا ہے جسے اقوام متحدہ غیر قانونی سمجھتی ہے۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے ووٹنگ سے قبل اسمبلی کو بتایا کہ ہم امن چاہتے ہیں، ہم آزادی چاہتے ہیں، یہ ووٹ فلسطینی وجود کے لیے ووٹ ہے، یہ کسی ریاست کے خلاف نہیں بلکہ قیام امن کیلئے ہے۔

انہوں نے اپنے ریمارکس پر تالیاں بجائے جانے کے دوران کہا کہ صرف حق میں ووٹ دیا جانا ہی درست عمل ہوگا۔

منصور کے بعد اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر گیلاد اردان نے اپنے ساتھی سفارت کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آپ میں سے بہت سے لوگ ’یہودی سے نفرت‘ کرنے والے ہیں تو آپ کو واقعی اس بات کی پرواہ نہیں ہوگی کہ فلسطینی ’امن پسند‘ نہیں ہیں۔ انہوں نے اسمبلی میں اقوام متحدہ کے چارٹر کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا الزام لگایا۔

اقوام متحدہ کا مستقل رکن بننے کے لیے درخواست کو پہلے 15 رکنی سلامتی کونسل اور پھر جنرل اسمبلی سے منظور کرنا ضروری ہے۔ اگر کونسل کے ذریعہ اس حوالے سے دوبارہ ووٹنگ ہوتی ہے تو اس کا انجام ایک بار پھر امریکہ کی جانب سے ویٹو کیے جانے کی صورت میں ہوسکتا ہے۔

اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے ووٹنگ کے بعد جنرل اسمبلی کو بتایا کہ اقوام متحدہ اور زمینی سطح پر یکطرفہ اقدامات سے دو ریاستی حل کو آگے نہیں بڑھایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ووٹ فلسطینی ریاست کی مخالفت کی عکاسی نہیں کرتا۔ ہم بہت واضح ہیں کہ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں اور اسے بامعنی طور پر آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے بجائے یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ ریاست کا درجہ صرف اس عمل سے آئے گا جس میں فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات شامل ہوں۔

جمعہ کو منظور کی گئی جنرل اسمبلی کی قرارداد میں فلسطینیوں کو ستمبر 2024 سے کچھ اضافی حقوق اور مراعات دی گئی ہیں – جیسے اسمبلی ہال میں اقوام متحدہ کے ارکان کے درمیان نشست – لیکن انہیں باڈی میں ووٹ نہیں دیا جائے گا۔

فلسطین کے پاس اس وقت اقوام متحدہ کے غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ ہے جو اسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2012 میں دیا تھا۔

Comments

200 حروف