پاکستان

سانحہ 9مئ میں ملوث شرپسندوں ، سہولت کاروں کیلئے کوئی معافی نہیں،وزیراعظم کا ٹویٹ

  • 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر مملکت آصف زرداری
شائع May 9, 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہےکہ ایک سال قبل ہماری قومی عزت اور وقار کی علامتوں اور پاک وطن کے تقدس پرحملہ کیا گیا ، سانحہ 9مئی میں ملوث شر پسندوں ، سہولت کاروں اور اکسانے والوں کے لئے کوئی معافی نہیں۔

حکومت نے گزشتہ سال عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر پرتشدد حملوں کی پہلی برسی کی یاد میں 9 مئی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعرات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ جھوٹ کے لبادے میں حق کی روشنی کو نہیں چھپایا جا سکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک سال قبل اس دن نہ صرف ہمارے قومی وقار اور غیرت کی علامتوں پر حملہ کیا گیا بلکہ ہمارے مقدس وطن کے تقدس کو بھی پامال کیا گیا۔

۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ کسی صورت قابل برداشت نہیں ، اس بارے میں قطعی طور پر کوئی نرمی نہیں ہوسکتی ، سانحہ 9 مئی میں ملوث شرپسندوں ، سہولت کاروں اور اکسانے والوں کے لئے کوئی معافی نہیں ۔

دریں اثناء اپنے بیان میں صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ 9 مئی کو ملکی تاریخ میں ہمیشہ سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ان افسوسناک واقعات نے ملک کا امیج بری طرح خراب کیا ہے جس سے صرف پاکستان کے دشمنوں کے مفادات پورے ہوئے ہیں۔

صدر زرداری نے مزید کہا کہ 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔

9 مئی

گزشتہ سال 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد مظاہرین نے راولپنڈی میں آرمی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کے گیٹ پر دھاوا بول دیا، لاہور کور کمانڈر کے گھر، آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی پر حملہ کیا اور آگ لگا دی، مال روڈ، لاہور پر فوج کے قافلے کو نشانہ بنایا اور متعدد مقامات پر پولیس کی گاڑیوں اور سیکیورٹی چوکیوں کو آگ لگا دی۔

شہداء کی یادگاروں پر حملہ کیا گیا، توڑ پھوڑ کی گئی اور بعض مقامات پر بے حرمتی بھی کی گئی۔

مظاہرین نے اس دن اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، فیصل آباد، ملتان اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں سڑکیں بند کردیں۔

9 مئی کے بعد مجموعی طور پر پی ٹی آئی کے 10 ہزار سے زائد ارکان کو گرفتار کیا گیا اور جعلی مقدمات کے تحت غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا۔

Comments

200 حروف