پاکستان

چینی انجینئرز پر حملے میں افغان ملوث نہیں ، طالبان وزارت دفاع

طالبان کی وزارت دفاع نے بدھ کو پاکستان کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ چینی انجینئروں پر حملے میں افغان ملوث تھے۔...
شائع May 8, 2024

طالبان کی وزارت دفاع نے بدھ کو پاکستان کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ چینی انجینئروں پر حملے میں افغان ملوث تھے۔

پاک فوج نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ خیبر پختونخوا میں مارچ میں ہونے والے خودکش حملے کی منصوبہ بندی پڑوسی ملک افغانستان میں کی گئی تھی اور حملہ آور ایک افغان شہری تھا۔ یاد رہے کہ حملے میں 5 چینی انجینئرز ہلاک ہوئے تھے۔

افغان طالبان کے زیرانتظام وزارت دفاع کے ترجمان مفتی عنایت اللہ خرزم نے کہا کہ افغان اس طرح کے معاملات میں ملوث نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کے لئے افغانستان کو مورد الزام ٹھہرانا معاملے کی سچائی سے توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش ہے اور ہم اسے سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ مارچ میں ایک خودکش بمبار نے خیبر پختونخوا میں ایک ڈیم پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی انجینئرز کے قافلے سے اپنی گاڑی ٹکرادی تھی جس میں 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

خرزم نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے ایک ایسے علاقے میں چینی شہریوں کا قتل جو پاکستانی فوج کے سخت حفاظتی حصار میں ہے پاکستانی سیکیورٹی اداروں کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔

واضح رہے جہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ مہینوں میں تعلقات میں تلخی آئی ہے۔

اسلام آباد کا کہنا ہے کہ کابل پاکستان کو نشانہ بنانے والے عسکریت پسند گروہوں سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہا۔

گزشتہ سال پاکستان نے تقریباً 370,000 غیر دستاویزی افغان شہریوں کو یہ کہتے ہوئے ملک بدر کیا تھا کہ اس کی سکیورٹی فورسز کے خلاف زیادہ تر خودکش حملے افغانوں نے کیے، اس الزام کو کابل نے مسترد کر دیا۔

ترجمان پاک فوج نے منگل کو کہا کہ پاکستان میں 29 ہزار چینی شہریوں کی حفاظت، جن میں سے زیادہ تر انفرااسٹرکچر منصوبوں پر کام کررہے ہیں، سیکیورٹی اداروں کی اولین ترجیح ہے۔

طالبان چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے خواہاں ہیں، جو طالبان کے دور میں کابل میں باضابطہ طور پر سفیر مقرر کرنے والا پہلا ملک ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شامل ہونا چاہتا ہے جو بیجنگ کی ترقی اور بنیادی ڈھانچے میں 65 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے۔

Comments

200 حروف