مارکٹس

پاکستانی کمپنی اینگرو عالمی سطح پر سرمایہ کاری کی خواہشمند

توسیعی منصوبوں میں مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور وسطی ایشیا میں ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچے کو دیکھنا شامل ہے۔ صمد داؤد
شائع May 7, 2024

پاکستان کی سب سے بڑی کمپنی اینگرو کارپوریشن کے سب سے بڑے سرمایہ کار نے کہا ہے کہ کوئلے پر مبنی اثاثے فروخت کرنے کے باوجود کمپنی توانائی میں سرمایہ کاری جاری رکھے گی۔ اینگرو ملک کے پہلے مائع قدرتی گیس ٹرمینل کی مالک ہے۔

منگل کو رائٹرز کے ساتھ ایک غیر معمولی انٹرویو میں اینگرو کارپویشن میں 40 فیصد حصص کے مالک داؤد ہرکولیس کارپوریشن کے وائس چیئرمین صمد داؤ نے کہاکہ کمپنی ایل این جی کے عالمی مواقع پر بھی غور کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ توسیعی منصوبوں میں مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور وسطی ایشیا کے ممالک میں ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچے پر غور کرنا شامل ہے جبکہ ہم افریقہ کو اپنے کھاد کے کاروبار کو بڑھانے کے لیے دیکھ رہے ہیں۔

اسٹاک ایکسچینج میں اینگرو کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 193 ارب روپے (694 ملین ڈالر) ہے اور عوامی اعداد و شمار کے مطابق اس کے اثاثے 802 ارب روپے (2.9 بلین ڈالر کے) کے ہیں۔

پاکستان میں گروپ کے توانائی، کھاد، ٹیلی کمیونیکیشن اور اشیائے صرف سمیت متعدد شعبوں میں کاروبار ہیں۔

اس کے پاس پاکستان کے پہلے ایل این جی ٹرمینل، اینگرو ایل این جی ٹرمینل پاکستان کے 56 فیصد مالکانہ حقوق ہیں، جو 2015 میں کراچی میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کے بعد بڑی ڈچ انرجی لاجسٹکس کمپنی رائل ووپک کے پاس 44 فیصد شیئرز ہیں۔

یہ ٹرمینل پاکستان کی قدرتی گیس کی طلب کا 15 فیصد پورا کرتا ہے۔

صمد داؤد نے کہا کہ اینگرو اپنے کوئلے پر مبنی اثاثے فروخت کرنے کے باوجود توانائی میں سرمایہ کاری جاری رکھے گا، اور پائیدار توانائی کی پیداوار کے لیے نئی راہیں تلاش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمپنی ہائیڈروجن توانائی کے شعبے میں ٹیکنالوجی فراہم کرنے والوں سے بات کر رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ امونیا کو توانائی کی منتقلی کے حل کے طور پر کیسے استعمال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان توانائی سے متعلق محفوظ ہونے کی منزل سے قطعی دور ہے اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے کافی مواقع موجود ہیں تاہم کمپنی فکسڈ کنٹریکٹ بزنس سے آگے جانا چاہتی ہے۔

پاکستان توانائی کی قلت کا شکار ہے جس کا انحصار اب ایل این جی پر بڑھ گیا ہے کیونکہ صنعتی اور رہائشی شعبوں میں کھپت بڑھنے سے اس کی مقامی گیس کی سپلائی تیزی سے کم ہو گئی ہے۔

تاہم، مہنگی ایل این جی کے سبب گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے جسکے نتیجے میں مہنگائی مزید بڑھ گئی ہے۔

Comments

200 حروف