پاکستان

گیس منصوبہ : ایران اور پاکستان تکمیل کے طریقے تلاش کررہے ہیں

ہم سمجھتے ہیں پاکستان اس منصوبے کی تکمیل کے حوالےسے اب بھی پر عزم ہے ، ایرانی قونصل جنرل
شائع May 6, 2024 اپ ڈیٹ May 7, 2024

پاکستان میں ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان طویل عرصے سے تاخیر کے شکار گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کرنے کے طریقوں پرغور کر رہے ہیں۔

پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں پاکستان اس منصوبے کی تکمیل کے حوالے اب بھی پرعزم ہے۔

دونوں ممالک نے سال 2010 میں ایران کے جنوبی فارس گیس فیلڈ سے بلوچستان اور سندھ تک گیس پائپ لائن کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن امریکی پابندیوں کے خدشات کے باعث پاکستان کے حصے پر کام روک دیا گیا تھا۔

1,900 کلومیٹر (1,180 میل) کی گیس پائپ لائن کا مقصد پاکستان کی بڑھتی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 25 سال تک 750 ملین سے 1 بلین مکعب فٹ یومیہ قدرتی گیس فراہم کرنا تھا۔

تہران کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی سرزمین پر پائپ لائن کی تعمیر کیلئے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے تاہم پاکستان نے ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کو وجہ بتاتے ہوئے تعمیر شروع نہیں کی۔

2014 میں اسلام آباد نے پائپ لائن کی تعمیر کے لیے 10 سال کی توسیع کی درخواست کی تھی جو رواں سال ستمبر میں ختم ہو رہی ہے۔ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ایران پاکستان کو بین الاقوامی عدالت میں لے جا سکتا ہے۔

قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے پاکستان کی نگراں حکومت نے رواں سال پائپ لائن کے 80 کلومیٹر کے حصے کی تعمیری منصوبے شروع کرنے کی اجازت دی تھی۔

مارچ میں اسلام آباد نے کہا کہ وہ پائپ لائن کی تعمیر کے لیے امریکا سے بات چیت کری کرینگے ، تاہم امریکہ نےتہران کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندیوں کے خطرے کے بارے میں خبردار کیا۔

پیر کو نورین نے کہا تھا کہ پائپ لائن بین الاقوامی پابندیوں کے دائرے میں نہیں آتی اور دونوں ممالک اس معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ اگر پاکستان نے اس سال پائپ لائن کا اپنا حصہ مکمل نہیں کیا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

بی پی کے شماریاتی جائزہ آف ورلڈ انرجی کے مطابق ایران کے پاس روس کے بعد گیس کے دنیا کے دوسرے بڑے ذخائر ہیں، لیکن مغرب کی پابندیوں، سیاسی انتشار اور تعمیراتی تاخیر نے ایک برآمد کنندہ کے طور پر اس کی ترقی کو سست کردیا ہے۔

Comments

200 حروف