دنیا

امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاجی مظاہرے، درجنوں طلبہ گرفتار

غزہ میں کئی ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکہ بھر کی درجنوں یونیورسٹیوں میں طلبہ نے ریلیاں نکالیں، خیمے لگائے
شائع May 5, 2024

امریکا میں پولیس نے ہفتے کے روز کم از کم 25 فلسطین حامی مظاہرین کو گرفتار کرلیا اور یونیورسٹی آف ورجینیا میں ایک کیمپ خالی کرالیا، جب کہ امریکی کیمپس میں گریجویشن کی تقریبات کے دوران مزید ہنگامہ آرائی ہوئی ہے۔

شارلٹس وِل میں یو وی اے کے کیمپس میں کشیدگی پھیل گئی، جہاں ہفتہ کی صبح تک مظاہرے پولیس کارروائی تک پرامن رہے، جبکہ ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس افسران کو کیمپس کے لان میں دیکھا گیا، جو مظاہرین کو زپ ٹائیوں سے باندھ رہے تھے اور کیمیائی اسپرے کررہے تھے۔

امریکہ بھر کے طلباء نے غزہ میں مہینوں سے جاری جنگ کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے درجنوں یونیورسٹیوں میں ریلیاں نکالی ہیں یا کیمپس لگائے ہیں اور صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے غزہ میں خونریزی کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔

ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ وہ اپنے اسکولوں کو ایسی کمپنیوں سے الگ کر دیں جو اسرائیل کی حکومت کو سپورٹ کرتی ہیں، جیسے کہ اسلحہ فراہم کرنے والی کمپنیاں۔

یونیورسٹی آف ورجینیا نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ مظاہرین نے جمعہ کی رات کیمپس لگانے اور لائوڈ اسپیکر کے استعمال سمیت یونیورسٹی کی متعدد پالیسیوں کی خلاف ورزی کی۔

یونیورسٹی کے صدر جم ریان نے ایک پیغام میں لکھا کہ حکام کو معلوم ہوا ہے کہ یونیورسٹی سے غیر وابستہ افراد کیمپس میں مظاہرین میں شامل ہو گئے تھے، جس سے سیکیورٹی خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ ۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ گرفتار ہونے والوں میں سے کتنے یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔

UVA Encampment for Gaza کے نام سے ایک گروپ نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں پولیس کو طلب کرنے کے یونیورسٹی کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

شکاگو کے پولیس ڈیپارٹمنٹ نے ایکس پر کہا کہ شکاگو کے آرٹ انسٹی ٹیوٹ کے باہر ہفتہ کے روز ایک مظاہرے میں درجنوں افراد کو مجرمانہ مداخلت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ انسٹی ٹیوٹ نے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے پولیس کو بلایا تھا۔

معاملہ کہیں اور تصادم اور گرفتاریوں تک نہیں بڑھا

این آربر میں، فلسطینی مظاہرین نے مشی گن یونیورسٹی میں شروع ہونے والی تقریب میں کچھ دیر کے لیے خلل ڈالا۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں درجنوں طلباء کو روایتی کیفیہ ہیڈ ڈریس اور گریجویشن ٹوپیاں پہنے اور فلسطینی جھنڈے لہراتے ہوئے دکھایا گیا جب وہ مشی گن اسٹیڈیم میں ہزاروں کے ہجوم کے درمیان چل رہے تھے۔

یونیورسٹی کے ترجمان کولین مستونی کے مطابق تقریب جاری رہی اور کیمپس پولیس مظاہرین کو اسٹیڈیم کے پچھلے حصے کی طرف لے گئی، لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

مستونی نے ایک بیان میں کہا، اس طرح کے پرامن احتجاج کئی دہائیوں سے تقریبات میں ہوتے رہے ہیں۔

اس سے قبل نیویارک شہر میں کولمبیا یونیورسٹی سمیت کئی اسکولوں نے احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس کو طلب کیا تھا۔

پولیس اب تک ملک بھر کے کالجوں سے 2000 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کر چکی ہے۔

مشی گن یونیورسٹی ان بہت سی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے جس نے گریجویشن کی تقریبات کے لیے اپنے سیکیورٹی پروٹوکول میں تبدیلی کی۔

امریکی انتخابی سال کے دوران کیمپس میں احتجاج ایک نئے سیاسی فلیش پوائنٹ کے طور پر ابھرا ہے۔

جمعرات کو، مسیسیپی یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حامی مظاہرے میں مخالف مظاہرین کے ایک بڑے ہجوم نے قومی ترانہ گایا اور امریکی پرچم اٹھا رکھے تھے۔

ریاست کی فلیگ شپ یونیورسٹی اولی مس میں ہونے والے واقعات کی ایک وائرل ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد بڑے پیمانے مذمت کی جارہی ہے۔ جس میں زیادہ تر سفید فام طلباء کے ایک گروپ کو ایک سیاہ فام خاتون پر طنز کرتے ہوئے دکھایا گیا۔کچھ لوگوں نے نسل پرستانہ تبصرے کیے۔

جب کہ یونیورسٹی کے چانسلر نے اس واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ اس کی تحقیقات جاری ہیں۔

Comments

200 حروف