بھارتی حکومت نے ہفتے کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے پیاز کی برآمدات پر پابندی ختم کردی۔ حکومت کی جانب سے یہ پابندی گزشتہ روز ایکسپورٹ پر 40 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کے اعلان کے بعد ختم کی گئ ہے۔

بھارت دنیا بھر میں پیاز کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے جس نے یہ پابندی گزشتہ برس دسمبر میں لگانے کے بعد مارچ کے مہینے میں اس میں توسیع کردی تھی۔

بھارت میں عمومی طور پر قومی انتخابات کے دوران پالیسیوں میں حیران کن طور پر تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔ حالیہ انتخابات میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی غیرمعمولی طور پر تیسری بار منتخب ہونے کیلئے کوشاں ہیں۔

بھارت کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں پیاز پیدا کرنے والی پٹی کے کچھ حصوں میں ووٹ ڈالنا باقی ہے۔

حکومت نے پابندی ہٹاتے ہوئے برآمدی قیمت کم از کم 550 ڈالر فی میٹرک ٹن لگانے کا اعلان کیا۔

ایک سرکاری عہدیدار نے کہا کہ یہ تخمینہ ربیع کی پیداوار 2024 اور اچھے خریف سیزن کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے کیونکہ مون سون معمول سے زیادہ ہے۔

بھارت میں سیاسی طور پر پیاز حساس اجناس میں شامل ہے اور یہ خوراک کا اہم جزو ہے جسے سال میں تین بار مون سون، سردیوں اور گرمیوں میں کاشت کی جاتی ہے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ 2024 میں ربیع کے سیزن میں بھارت کی پیاز کی پیداوار کا تخمینہ 19.1 ملین ٹن ہے، جو کہ مقامی ماہانہ کھپت تقریباً 1.7 ملین ٹن ہونے کی وجہ سے بیرون ملک فروخت کی اجازت دینے کے لیے ایک ”آرام دہ“ مرحلہ ہے۔

تاجروں کا اندازہ ہے کہ بھارت ، جس کی کئی منڈیوں کے پاس چین یا مصر جیسے حریفوں کے مقابلے میں ترسیل کا وقت کم ہے، ایشیائی ممالک کی طرف سے پیاز کی تمام درآمدات کا نصف فراہم کرتا ہے۔

بھارت نے 31 مارچ 2023 کو ختم ہونے والے سال میں ریکارڈ 2.5 ملین میٹرک ٹن پیاز برآمد کیا۔

Comments

200 حروف