پاکستان کسان اتحاد گندم کی خریداری کیلئے پنجاب حکوم ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیدیا۔
یاد رہے کہ گندم کی خریداری میں غیر معمولی تاخیر اور صوبائی خریداری کوٹہ 4 ملین ٹن سے کم کر کے 23 لاکھ ٹن کرنے کے فیصلے کے خلاف کسان سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین خالد حسین باٹھ نے 29 اپریل کو کسانوں پر لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ان کے لیے یوم سیاہ قرار دیا۔
اپنے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے کسان اتحاد نے کہا کہ وہ پنجاب حکومت کو گندم کی خریداری کے لیے ایک ہفتے کا الٹی میٹم دے رہے ہیں ،اگر ہمارے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو پنجاب حکومت کو سخت احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خالد حسین نے خبردار کیا کہ اگر حکومت کسانوں سے گندم کی خریداری میں ناکام رہی تو وہ احتجاجاً ریلوے ٹریک اور قومی شاہراہوں کو بلاک کر دیں گے۔ یونین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں کسانوں کو مفت سولر سہولتیں فراہم کی جائیں۔
قبل ازیں پنجاب پولیس نے گندم کی خریداری کی غیر منصفانہ پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے متعدد کسانوں کو گرفتار کرلیا تھا۔
کسان اتحاد پاکستان کی قیادت میں مظاہرین جی پی او چوک پر جمع ہونے میں کامیاب ہو گئے اور پنجاب اسمبلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی جہاں پولیس کی بھاری نفری نے انہیں روک لیا۔اس موقع پر پولیس نے نہ صرف کنٹینر لگا کر سڑک بلاک کی بلکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا۔
پنجاب اپنی سالانہ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر سیزن میں 40 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم خریدتا ہے تاہم رواں سال حکام نے خریداری کے ہدف کو نصف تک کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکام کا دعویٰ ہےکہ 2.3 ملین ٹن کیری اوور اسٹاک پہلے سے ہی دستیاب ہے۔
واضح رہے کہ نگراں حکومت نے جس کے روز مرہ کے امور اور انتخابات کی نگرانی کی ذمہ داری تھی نے تقریباً 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جو صوبے کی ضروریات سے زیادہ تھی اور اس کی وجہ سے ذخیرہ کرنے کی گنجائش بہت کم رہ گئی۔
Comments
Comments are closed.