تاجر دوست اسکیم کے چیف کوآرڈی نیٹر محمد نعیم میر نے ایف بی آر کو واضح طور پر آگاہ کیا ہے کہ تاجر دوست قابل عمل نہیں اور موجودہ شکل میں کسی تاجر، خوردہ فروش یا دکاندار کو اپنی طرف متوجہ نہیں کرسکتی۔
سرکاری ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ اس سلسلے میں چیف کوآرڈی نیٹر نعیم میر نے چیف کمشنرز آف ان لینڈ ریونیو اور ایف بی آر کے ممبر آئی آر (آپریشنز) سے میٹنگ کی۔
اس موقع پر نعیم میر نے کہا کہ اسکیم کی موجودہ شکل میں ملک بھر میں 30 لاکھ خوردہ فروشوں / دکانداروں کو رجسٹر کرنا ناممکن ہے۔ اگر اسکیم کو کامیاب بنانا ہے تو اس میں بڑی ترامیم کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق نعیم میر نے ایف بی آر کو بتایا کہ تاجروں کو ایسا کوئی تحفظ نہیں دیا گیا کہ ان کے گزشتہ پانچ سال کا ریکارڈ محکمہ ٹیکس کی جانب سے نہیں کھولا جائے گا۔ اگر کوئی تاجر اسکیم کے تحت رجسٹرڈ ہے تو اسے ماضی کے آڈٹ سے کوئی استثنیٰ نہیں دیا گیا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے تاجروں کے نام ایف بی آر کی ایکٹو ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل نہیں ہوں گے۔ رجسٹرڈ ٹریڈر کو اے ٹی ایل کے فائدے سے کیسے انکار کیا جا سکتا ہے؟
مزید یہ کہ تاجر برادری پر بالواسطہ ودہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ بلاجواز اور ناقابل قبول ہے۔ محکمہ کے ساتھ پہلے سے رجسٹرڈ تاجر کو تاجر دوست اسکیم 2024 کے تحت رجسٹریشن حاصل کرنا ضروری ہے جو کہ تاجر برادری کے ساتھ ایک مذاق ہے ۔ تاجر برادری کے لیے ٹیکس واجبات کا مکمل اور حتمی اخراج ضروری ہے بجائے اس کے کہ ان تاجروں پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے جو پہلے سے ہی اپنی ٹیکس کی ذمہ داری پوری کررہے ہیں۔
میٹنگ کے دوران چیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو نے چیف کوآرڈی نیٹر سے تعاون کی درخواست کی جس پر انہوں نے اسکیم میں بعض ترامیم کی صورت میں رضامندی ظاہر کی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments
Comments are closed.