ترکیے کی کنزیومر پرائس انفلیشن یعنی سالانہ مہنگائی اپریل میں 69.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یہ بات ترک حکومت کی جانب سے جاری اعداد وشمار میں جمعے کو سامنے آئی ہے۔ مہنگائی یہ شرح اگرچہ توقعات سے کم ہے تاہم تعلیم، ریسٹورنٹس اور ہوٹلز میں مہنگائی کی شرح میں زبردست اضافے کے بعد یہ 2022 کے اواخر کے بعد سے سب سے کم ہے۔

ترکیے کے شماریاتی ادارے کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر کنزیومر پرائس انفلیشن 3.18 رہی جبکہ مارچ میں یہ یہ 3.16 تھی۔

رائٹرز کے ایک سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ اپریل میں سالانہ افراط زر 70.33 فیصد رہنے کی توقع تھی جس کی شرح 2024 کے آخر تک 43.5 فیصد تک گرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے کیوں کہ کیونکہ 2024 میں سخت اور طویل مانیٹری پالیسی نے مہنگائی پر دباؤ قائم رکھا ہے۔

کنزیومر پرائس انفلیشن میں اضافے کی بڑی وجہ شعبہ تعلیم رہا کیوں کہ اس شعبے میں قیمتیں 103.86 فیصد بڑھیں جبکہ اس کے بعد ریستوران اور ہوٹلز 95.82 فیصد دوسرے نمبر پر رہے۔

خوراک اور غیر الکوحل مشروبات کی قیمتوں میں 68.50 فیصد اضافہ ہوا۔ جنوری اور فروری میں مہنگائی ماہانہ بنیادوں پر بالترتیب 6.7 فیصد اور 4.53 فیصد تک پہنچ گئی تھی جس کی بڑی وجہ کم از کم اجرت میں بڑا اضافہ اور نئے سال کی قیمتوں میں ترتیب نو ہے۔

مرکزی بینک نے جون سے اب تک شرحوں میں 3,650 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے جس میں مارچ میں افراط زر کے منظر نامے میں خرابی کی وجہ سے 500 بیسس پوائنٹ اضافہ بھی شامل ہے۔

ترک مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ نرخوں کو مستحکم رکھا۔ مرکزی بینک نے سختی رکھنے کے اثرات تسلیم کرتے ہوئے افراط زر کی شرح بگڑنے کی صورت میں مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنے کا عزم کیا ہے۔

مرکزی بینک کا خیال ہے کہ مئی میں افراط زر کی شرح تقریباً 73-75 فیصد تک پہنچ سکتی ہے تاہم سال کے دوسرے نصف حصے میں کمی شروع ہو کر 2024 کے آخر میں 36 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

Comments

200 حروف