سعودی عرب میں حکام نے بدھ کے روز متعدد خطوں میں اسکول بند کر دیے کیونکہ سیلابی ریلے کی وجہ سے سڑکیں زیر آب آ گئیں۔ سعودی عرب میں باررش سے نظام زندگی درہم برہم ہونے کی یہ تازہ ترین مثال ہے۔

اے ایف پی کی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ قصیم کے وسطی علاقے میں کاریں پانی میں آدھی ڈوبی ہوئی ہیں جنہیں گزرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ صوبہ قصیم راتوں رات متاثر ہونے والے علاقوں میں سے ایک ہے۔

قصیم کے صدر مقام علاقے بریدہ کے ایک مصری رہائشی محمد نے نام کا پہلا حصہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف کو بتایا کہ دوپہر سے لیکر رات تک 7 گھنٹے شدید بارش برسی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رہائش گاہ کے سامنے 10 سینٹی میٹر (چار انچ) سے زیادہ کی اونچائی تک پانی جمع ہو گیا اور ہمیں سڑک پر جانے سے روک دیا، گرج چمک سے پورا علاقہ روشن ہورہا تھا۔

سعودیہ کے قومی موسمیاتی مرکز نے صوبہ قصیم اور خلیج کے مشرقی صوبے، دارالحکومت ریاض اور بحیرہ احمر سے متصل مدینہ صوبے سمیت دیگر علاقوں کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا۔

الرٹ میں بتایا گیا ہے کہ آندھی کے بعد گرج چمک کے ساتھ تیز بارش، افقی طور پر تاحد نگاہ ممیں کمی، اولے پڑسکتے ہیں۔

مشرقی صوبہ اور ریاض کے اسکولوں کی انتظامیہ نے اسکول بند کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے آن لائن کلاسز لینے کا اعلان کیا ہے۔

مدینہ کے محکمہ تعلیم نے ایکس پر کارکنوں کی تصاویر جاری کی ہیں جس میں انہیں بجلی اور ایئر کنڈیشنگ یونٹس کی مرمت کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

بدھ کو ریاض کی سڑکوں پر کچھ پانی کھڑا تھا لیکن ٹریفک میں کوئی خاص خلل نہیں پڑا۔

سعودی عرب میں بارشیں اور سیلاب زیادہ عام نہیں خاص طور پر سردیوں میں جہاں بڑے اور زیادہ گنجان آباد شہروں میں بارش کے پانی کی نکاسی کے حوالے سے مشکلات سامنے آئی ہیں۔

اس طرح کے مسائل بحیرۂ احمر کے ساحل پر واقع جدہ شہر میں بھی پیش آئے ہیں۔

سیلاب سے 2009 میں جدہ شہر میں 123 افراد جان سے گئے جس کے دو سال بعد مزید 10 بارشوں سے ہونے والے واقعات میں مارے گئے۔

سیلاب سے 2009 میں شہر میں 123 اور دو سال بعد مزید 10 افراد جاں بحق ہوئے۔

سعودی عرب میں اس ہفتے کی شدید بارشیں اپریل کے وسط میں ہونے والی شدید بارشوں کے بعد ہوئی ہیں، جس میں عمان میں 21 اور متحدہ عرب امارات میں چار افراد جاں بحق ہوئے، جہاں 75 سال قبل ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے سب سے زیادہ بارشیں ہوئیں۔

سائنسدانوں کے ایک ماہر گروپ نے گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا کہ فوسل فیول کے اخراج کی وجہ سے گلوبل وارمنگ نے ”زیادہ امکان“ ان بارشوں کو بڑھا دیا ہے۔

Comments

200 حروف