امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کے روز ایک بار پھر حماس سے جنگ بندی کا معاہدہ قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب انہوں نے اسرائیلی قیادت کے ساتھ بات چیت شروع کی ہے۔

تل ابیب میں اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم یرغمالیوں کی رہائی اور ان کی گھر واپسی کیلئے انتہائی مشکل وقت میں بھی جنگ بندی کیلئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ ہوسکا تو اس کی بنیادی وجہ حماس پر عائد ہوگی۔

حماس مبینہ طور پر اسرائیل کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی پیشکش کا جواب دینے کیلئے تیار ہے۔

اپنے دورے کے دوران بلنکن غزہ کی پٹی میں امداد بڑھانے کی کوششوں پر بھی زور دے رہے ہیں جہاں اقوام متحدہ نے خوراک کی شدید غذائی قلت کے سبب قحط سے خبردار کیا ہے۔

بلنکن بدھ کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو سے بھی ملاقات کریں گے اور غزہ کے قریب ایک بندرگاہ اشدود کے قریب بھی رکیں گے جسے حال ہی میں اسرائیل نے امداد کے لیے دوبارہ کھولا تھا۔

بلنکن نے اسرائیلی صدر سے کہا کہ ہمیں ان لوگوں کابھی خیال کرنا چاہئیے جو اس جنگ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

اس سے قبل منگل کے روز بلنکن نے اردن کے امدادی قافلے کا بھی مشاہدہ کیا جو اسرائیل اور غزہ کے درمیان دوبارہ کھولی گئی ایریز کراسنگ کی طرف جا رہا تھا۔

Comments

200 حروف