اخراجات کا دبائو بڑھنے لگا، سود کی ادائیگیاں چیلنج بن گئیں، وزارت خزانہ
- استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے مالیاتی استحکام ضروری قرار
وزارت خزانہ نے بڑھتے ہوئے اخراجات کی نشاندہی کرتے ہوئے استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے مالیاتی استحکام کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
فنانس ڈویژن کے اکنامک ایڈوائزر ونگ (ای اے ڈبلیو) نے اپنی ماہانہ ”اکنامک اپ ڈیٹ اینڈ آؤٹ لک“ برائے اپریل 2024 میں حکومت کو خبردار کیا ہے کہ سود کی زیادہ ادائیگیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے اخراجات مالیاتی انتظام کے لیے اہم چیلنجز بن چکا ہے حالانکہ محصولات میں اضافے کی وجہ سے مالیاتی کارکردگی بہتری ہوری ہے۔
جولائی تا فروری 2024 کے دوران کل اخراجات میں اضافہ ہوتا رہا کیونکہ سود کی زیادہ ادائیگیوں نے مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کے تین فیصد تک پہنچا دیا جو گزشتہ سال 2.8 فیصد تھا۔ تاہم، پرائمری بیلنس نے جولائی تا فروری 2024 کے دوران 1,834 ارب روپے کا سرپلس ظاہر کیا جو پچھلے سال 780.5 ارب روپے تھا۔
فنانس ڈویژن نے مزید کہا کہ معیشت اس سال معمولی نمو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے کیونکہ زراعت پہلی اور دوسری سہ ماہی میں 8.6 فیصد اور پانچ فیصد نمو کے ساتھ ترقی کے لیے اہم محرک بن کر ابھری ہے۔
فارم ٹریکٹر کی پیداوار اور فروخت میں بالترتیب 59.7 اور 65.8 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ جولائی تا فروری 2024 کے دوران زرعی قرضوں کی تقسیم میں 33.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اس شعبے میں بڑی فصلوں کی پیداوار میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ کپاس کی پیداوار دوگنی ہوگئی جبکہ چاول کی پیداوار میں 34.8 فیصد اضافہ ہوا۔ مکئی کی پیداوار میں 5.6 فیصد اضافہ ہوا۔
تاہم، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) میں جولائی سے فروری 2024 کے دوران 0.5 فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی جبکہ گزشتہ سال چار فیصد کی کمی تھی۔ پرائیویٹ سیکٹر کو قرضے میں 54 فیصد کمی ایل ایس ایم گروتھ میں کمی کی وجہ ہو سکتی ہے۔
افراط زر 21 مہینوں کے بعد کم ترین سطح پر ہے اور مارچ 2024 میں افراط زر گزشتہ سال کے 35.4 فیصد سے کم ہوکر 20.7 فیصد تک گر گیا۔ سازگار بنیاد اور ضروری اشیاء کی سپلائی چین میں بہتری کی وجہ سے اپریل 2024 کے لیے افراط زر میں مزید کمی ہوئی ہے۔
بیرونی طرف، جولائی تا مارچ 2024 کے دوران ترسیلات زر میں 0.9 فیصد کا معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو ایک سال پہلے کی اسی مدت کے مقابلے میں 20.8 ارب ڈالر سے بڑھ کر 21 ارب ڈالر ہو گیا، جبکہ برآمدات 21.1 ارب ڈالر سے 9.3 فیصد بڑھ کر 23 ارب ڈالر ہو گئیں۔
تاہم، درآمدات جولائی تا فروری 2024 کے دوران 8 فیصد کم ہو کر 38.8 ارب ڈالر ہو گئیں جو ایک سال پہلے 42.1 ارب ڈالر تھیں اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیر جائزہ مدت کے دوران 4 ارب ڈالر سے 87.5 فیصد کم ہو کر 0.5 ارب ڈالر رہ گیا ۔ جولائی تا فروری 2024 کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 9.7 فیصد کم ہو کر 1.090 ارب ڈالر ہو گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے لیے 1.216 ارب ڈالر تھی۔
مالیاتی طور پر، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جولائی تا فروری 2024 کے دوران ٹیکس وصولی 30.2 فیصد اضافے کے ساتھ 6,711.5 ارب روپے رہی جو کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 5,155.9 ارب روپے تھی۔ ٹیکس ریونیو 1,129.8 ارب روپے سے 100.7 فیصد بڑھ کر 2,267.5 ارب روپے ہو گیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments
Comments are closed.