**پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں پیر کو بھاری فروخت کا دباو دیکھا گیا جس کے باعث 100 انڈیکس 72 ہزار کی نفسیاتی حد سے گرکر 71600 پوائنٹس کی سطح پربند ہوا۔

کاروبار کے آغاز پر 100 انڈیکس73 ہزار 300 کی سطح تک جا پہنچا تھا۔

تاہم جلد ہی فروخت کی لہر نے مارکیٹ کو اپنی گرفت میں لے لیا اور انڈیکس کو 72ہزار سے نیچے دھکیل دیا۔

اسٹاک مارکیٹ میں مانیٹری پالیسی ریٹ کے حوالے سے سرمایہ کاروں کی جانب سے غیر یقینی کی صورتحال رہی۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1,047.71 پوائنٹس یا 1.44 فیصد کی کمی سے 71,695.03 پوائنٹس پر بند ہوا۔

پیر کو سیمنٹ، کیمیکل، کمرشل بینکوں ، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں اور اوایم سیز سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا جس کی وجہ سے اوجی ڈی سی ، پی ایس او، پی پی ایل اور شیل کے انڈیکس میں بھاری کمی دیکھی گئی ۔

آل شیئر انڈیکس کا حجم 541.14 ملین سے بڑھ کر613.31 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت بھی 22.59 ارب روپے سے بڑھ کر 26.31 ارب روپے ہو گئی۔

مجموعی طور پر 385 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جس میں سے 133 کمپنیوں کے بھاؤ میں اضافہ، 231 میں کمی اور 21 میں استحکام رہا ۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1,832.84 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا جس سے انڈیکس 72,742.74 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔

ایک اہم پیش رفت کے طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایم پی سی نے مسلسل ساتویں بار شرح سود 22 فیصد کی سطح پر برقرار رکھا ہے ۔ یہ اعلان اسٹاک مارکیٹ کے اوقات کے بعد کیا گیا تھا۔

شرح سود جون 2023 سے اب تک 22 فیصد کی سطح پر برقرار ہے۔

مرکزی بینک کے پالیسی فیصلے کے بعد اب ایک اور اہم پیش رفت آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں ہوگی جس میں پاکستان کے لیے 1.1 ارب ڈالر کی فنڈنگ ​​کی منظوری پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جو 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی آخری قسط ہے۔

شرح سود میں آخری بار جون 2023 میں اضافہ کیا گیا تھا تاکہ مسلسل بڑھتی مہنگائی کا مقابلہ کیا جاسکے اور بیل آؤٹ پیکیج کیلئے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کی جاسکے ۔

قبل ازیں ماہرین نے بزنس ریکارڈر سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ افراط زر اور معاشی ترقی کی رفتار میں توازن برقرار رکھنے کیلئے اسٹیٹ بینک شرح سود میں احتیاط سے کام لے گا۔

فیڈرل ریزرو کی پالیسی میٹنگ سے قبل پیر کو ایشیائی اسٹاکس کا آغاز مثبت زون میں ہوا جبکہ ڈالر نے دہائیوں میں پہلی بار 160 ین کی نفسیاتی حد عبور کرلی ۔

Comments

200 حروف