تاجروں نے منگل کو ایرانی صدر کی آمد پر حکومت سندھ کی جانب سے کراچی کو بند کرنے کے فیصلے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔
حکومت سندھ کی جانب سے عوام کو تکلیف سے بچانے کیلئے شہر قائد میں منگل کو تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا جس کو تاجروں نے منفی اقدام قرار دیا ہے ۔
تاجروں نے کہا کہ صدر شاپنگ سینٹرز بند رہے جن میں الیکٹرانکس مارکیٹ بھی شامل ہے جو ایم اے جناح روڈ پر واقع ہے، تاہم ریستوران کھلے رہے۔
انہوں نے بتایا کہ جوڑیا بازار کی کچھ اہم اناج منڈی، صرافہ اور اولڈ سٹی ایریا میں کپڑے کی دکانیں جزوی طور پر کھلی تھیں تاہم کاروباری سرگرمیاں سست رہیں ۔
سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ نے کہا کہ کاروباری سرگرمیاں معطل ہونے سے یومیہ 3.5 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ نے میٹرو پول کی اہم سڑکیں سیل کردیں جس سے عام لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔عوامی نقل و حرکت پر ایسی پابندیوں سے بچنے کے لیے ایک خصوصی منصوبہ ہونا چاہیے۔
ایم اے جناح روڈ، شاہراہ قائدین اور شارع فیصل جیسی سڑکیں کنٹینرز سے بند کردی گئیں جس سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور اس سے فروخت میں بھی کمی دیکھی گئی ۔
جمیل پراچہ نے کہا کہ حکومت سے درخواست ہے کہ کاروباری سرگرمیوں کو ایسے منصوبوں سے الگ کردے جس سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی ”تاجر دوست“ ٹیکس پالیسی ایسے حالات میں غیر موثر ہو گی۔
صدر آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹری، کراچی چیپٹر، محمود حامد نے کہا کہ سڑکوں کی بندش سے پبلک ٹرانسپورٹ شدید متاثر ہوئی جس کے نتیجے میں تجارت میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کوئی واضح منصوبہ بنانے میں ناکام رہی تاکہ عوام اور تاجروں کو یہ معلوم ہو سکے کہ یہ پابندیاں دن میں کب تک رہیں گی۔
Comments
Comments are closed.