باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا ہے کہ ورلڈ بینک (ڈبلیو بی) نے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) میں الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن ایفیشنسی امپروومنٹ پروجیکٹ (ای ڈی ای آئی پی) کی تکمیل میں تاخیر پر اظہار تشویش کیا ہے۔

بینک کے امپلیمینٹیشن سپورٹ مشن (آئی ایس ایم) نے 29 مارچ 2024 کو تین ڈسکوز، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (ہیسکو)، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) اور پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) میں منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔

پاکستان کیلیئے ورلڈ بینک کے آپریشن مینیجر گیلیس جے ڈریگلس نے وزارت اقتصادی امور کو لکھے گئے خط میں کہا کہ اکتوبر 2023 میں آخری آئی ایس ایم کے بعد مختلف پروکیورمنٹ پیکجز کو آگے بڑھانے میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔ مزید برآں، ای ڈی ای آئی پی کے تحت تعمیر کیے جانے والے آٹھ نئے گرڈ سٹیشنوں کے لیے زمین کے حصول پر بلا تعطل پیشرفت جاری ہے، حیسکو کی جانب سے 2 اور میپکو کی جانب سے 6 زمینیں خریدی جائیں گی۔ تاہم چند اہم مسائل ہیں جنہوں نے پروجیکٹ کی کارکردگی کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے اور ان پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

پراجیکٹ امپلیمینٹیشن اینڈ مینجمنٹ سپورٹ کنسلٹنٹس (پی آئی ایم ایس سی) کی تعیناتی میں تاخیر پر تبصرہ کرتے ہوئے ورلڈ بینک نے کہا کہ آخری مشن کے دوران پی آئی ایم ایس سی کو شامل کرنے کے جن اقدامات پر اتفاق کیا گیا تھا وہ پورے نہیں کیے گئے جبکہ تعیناتی کا عمل بھی مکمل نہیں ہوا۔ چند اہم پیکجوں کی خریداری اور عمل درآمد، جیسے کہ گرڈ سٹیشن ای ڈی ای آئی پی کے جزو 1 کے تحت کام کرتا ہے اور ای ڈی ای آئی پی کے جزو 2 کے تحت ٹیکنالوجی اور اسمارٹ میٹرز کی تنصیب شیڈول سے پیچھے ہے، اور پی آئی ایم ایس سی کی خدمات حاصل کرنے کے بعد شروع ہو گی۔

یہ کنسلٹنٹس ڈیزائن اور مطلوبہ ماحولیاتی اور سماجی آلات تیار کرنے اور ان زیر التواء سرگرمیوں کے لیے بولی لگانے میں مدد کریں گے۔ اس کے علاوہ ای ڈی ای آئی پی کے تحت مالی سرگرمیوں کے نفاذ کی نگرانی میں بھی مدد کریں گے اس لیے ان کی مصروفیت بہت اہم ہے ، اس لیے ان کی تعیناتی کا عمل تیزی سے مکمل کیا جائے۔ میپکو کو 20 اپریل تک کنٹریکٹ ایوارڈ کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے جبکہ حیسکو اور پیسکو کو بینک کے اعتراض سے بچنے کے لیے بالترتیب 30 اپریل اور 15 مئی تک اپنا مسودہ مذاکراتی معاہدہ اور مشترکہ تشخیصی رپورٹ جمع کرانا چاہیے۔

ریفارم سپورٹ کمپونینٹ کے استعمال پر، بینک نے کہا کہ ای ڈی ای آئی پی کے جزو 4 کے تحت دستیاب 20 ملین امریکی ڈالر میں سے صرف 6 ملین منظور شدہ پروکیورمنٹ پلان کے تحت مختص کیے گئے ہیں اور تقسیم نصف فیصد سے بھی کم ہے۔ہہلی بڑی سرگرمی مارکیٹ ریفارم کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرناہوگی، جس کے لیے ایکسپریشن آف انٹرسٹ (ای او آئی) یعنی دستاویزات فروری 2024 میں موصول ہوئے تھے۔

وزارت توانائی، سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی- گارنٹیڈ (سی پی پی اے-جی) کے ساتھ مل کر حتمی فہرست مکمل کرے اور 30 ​​اپریل 2024 تک ریکوسٹ آف پروپوزل(آر ایف پی) جاری کرے۔10 لاکھ امریکی ڈالر کے آلات اور سوفٹ ویئر سمیت ڈائریکٹ سلیکشن پیکجز کی خریداری جلد از جلد ممکن بنائی جائے۔ وزارت توانائی کو خریداری کیلئے ایک ماہر کی اسامی بھی پرکرنے کی ضرورت ہے جو کہ فروری 2024 سے خالی ہے تاکہ پاور سیکٹر میں اصلاحات کی مدد کے لیے دیگر خریداریاں تیز کی جاسکیں۔

پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹس (پی ایم یو) کی عمل درآمد کی صلاحیت بہتر بنانے کے بارے میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے، بینک نے کہا کہ پی ایم یو کے اہم عملے کی روانگی اور ان کے بار بار ٹرن اوور کی وجہ سے ڈسکوز کی جانب سے خریداری اور بروقت رپورٹنگ میں کافی تاخیر ہوئی ہے۔ لہذا، ڈسکوز کی انتظامیہ کو اہم پی ایم یو عملے کی متواتر منتقلی سے گریز کرنا چاہیے اور پی ایم یو کو مضبوط کرنا چاہیے، خاص طور پر ہیسکو اور پیسکو میں، تمام خالی اسامیوں بشمول پیشہ ورانہ ہیلتھ اینڈ سیفٹی (او ایچ ایس) ماہر اور صنفی ماہر (جیسا کہ ماحولیات اور سماجی عزم کے منصوبے میں اتفاق کیا گیا ہے) کو 31 مئی 2024تک پر کیا جائے تاکہ جلد شروع ہونے والی سرگرمیوں کی نگرانی اور اس پر عملدرآمد ممکن بنایا جاسکے۔

پاکستان میں ورلڈ بینک کے آپریشن منیجر نے ماحولیاتی اور سماجی نوٹس(اگست 2023 سے اپریل 2024 ) کے مطابق اور کام کو آسان بنانے کیلئے ایکشن میٹرکس مزید رہنمائی فراہم کرنے میں مدد کررہا ہے جسے بینک کی شرائط کے ساتھ ہر ڈسکو کی ٹاسک ٹیم کے ساتھ شیئر کیاگیا ہے۔

ڈسکوز کو ہر مہینے کے آخر تک ان ایکشن میٹرکس پر پیشرفت کو بینک اور وزارت توانائی کے ساتھ شیئر کرنا چاہئے اور اسٹیپ سسٹم اپڈیٹ رکھنا چاہئے۔

Comments

Comments are closed.