پاکستان

آئی ایم ایف سے نئے اربوں ڈالر کے پروگرام پر بات کررہے ہیں، وزیر خزانہ

  • آئی ایم ایف کا عملہ نئے پروگرام پر بات چیت کے لیے تیار ہے، ترجمان
شائع April 16, 2024

** وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ نئے اربوں ڈالر کے قرض معاہدے پر بات چیت کررہا ہے۔**

یہ بات وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اے ایف پی کو بتائی۔

پاکستان ادائیگیوں کے بحران سے نمٹنے کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ماہ کے 3 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے اختتام کے قریب ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ اس معاہدے کی 1.1 ارب ڈالر کی حتمی قسط کی منظوری اس ماہ کے آخر میں متوقع ہے، پاکستان نے اربوں ڈالر کے ایک نئے آئی ایم ایف قرضہ پروگرام کے لیے بات چیت شروع کر دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس مالی سال میں مارکیٹ کا اعتماد بہت بہتر ہے، ہمارا مقصد ہے کہ اس ہفتے کے دوران ہم آئی ایم ایف کے ساتھ ایک بڑے پروگرام میں شامل ہونے کے لیے بات چیت شروع کریں۔

آئی ایم ایف کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی توجہ فی الحال موجودہ اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام کی تکمیل پر مرکوز ہے، جو جلد ہی مکمل ہونے والا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا، نئی حکومت نے ایک نئے پروگرام میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، اورآئی ایم ایف کا عملہ اس پروگرام پر ابتدائی بات چیت کے لیے تیار ہے۔

تین سالہ پروگرام

واشنگٹن کے اپنے دورے کے دوران، اورنگزیب آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاسوں میں بھی شرکت کریں گے، جس کا آغاز منگل سے ہوگا، جس کے دو واضح مقاصد ہیں: موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ممالک کی مدد کرنا، اور دنیا کے سب سے زیادہ مقروض ممالک کی مدد کرنا۔

ان اجلاسوں کا آغازآئی ایم ایف کے اپنے تازہ ترین ورلڈ اکنامک آؤٹ لک کی اشاعت کے ساتھ ہوگا، جس کا مقصد مرکزی بینکرز کو مالیات اور ترقی کے وزراء، ماہرین تعلیم، اور نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ عالمی معیشت کی حالت پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اس سال فروری میں انتخابات دھاندلی کے الزامات سے متاثر ہوئے ہیں، جس میں اپوزیشن لیڈر عمران خان کو جیل میں ڈال دیا گیا اور انتخاب لڑنے سے روک دیا گیا۔

اب شہباز شریف کی قیادت میں نئی اتحادی حکومت کو غیر مقبول اقدامات نافذ کرکے معاشی تبدیلی کا کام سونپا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم کم از کم تین سالہ پروگرام کے لیے درخواست کریں گے،کیونکہ ہمیں اس کی ضرورت ہے،یہ اصلاحات کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے میں مدد کریگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مئی کے دوسرے یا تیسرے ہفتے ہماری بات چیت کوئی شکل اختیار کرنا شروع کردیگی۔

امریکہ چین دشمنی کو متوازن کرنا

پاکستان کے امریکہ اور چین دونوں کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات ہیں، جس نے اسے ایک مشکل پوزیشن میں ڈال دیا ہے کیونکہ دونوں ممالک ایک مہنگی تجارتی جنگ کا آغاز کر چکے ہیں۔

اورنگزیب نے کہا کہ ہمارے نقطہ نظر سے یہ بحث ختم ہونی چاہیے، شریف حکومت دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات چلانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، اور اس نے ہمیشہ ہماری حمایت کی ہے، دوسری طرف، بہت ساری سرمایہ کاری سی پیک کے ذریعے آئی،“ انہوں نے تقریباً 1,860 میل طویل چین پاکستان اقتصادی راہداری کا حوالہ دیا جو چین کو بحیرہ عرب تک رسائی فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے لیے تجارتی جنگ میں ویتنام جیسے ممالک کی طرح کردار ادا کرنے کا ایک بہت اچھا موقع ہے، ویتمام کچھ چینی اشیاء پر محصولات کے نفاذ کے بعد امریکہ کو اپنی برآمدات میں ڈرامائی طور پر اضافہ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پہلے سے ہی کام کرنے کی چند مثالیں موجود ہیں، لیکن ہمیں تعاون کو بڑھانا ہے۔

اصلاحی پروگرام

پچھلی حکومت کی جانب سے انفرااسٹچر اصلاحات کے پروگرام کے ایک حصے کے طور پر، پاکستان اپنی خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سرکاری اداروں کو فروخت کرنے کے لیے نجکاری کی مہم کے درمیان میں ہے۔ اس فہرست میں پہلا ادارہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ہے۔

اورنگزیب نے کہا کہ “ہمیں اگلے مہینے یا اس کے بعد ممکنہ بولی دہندگان کے بارے میں معلوم ہو جائے گا۔ہماری خواہش ہے کہ اس نجکاری سے گزریں اور جون کے آخر تک اسے فنشنگ لائن پر لے جائیں، انہوں نے مزید کہا کہ اگر پی آئی اے کی نجکاری حکومت کے لیے اچھی رہی تو دوسری کمپنیوں کی جلد ہی نجکاری کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک پورا منصوبہ بنا رہے ہیں،اگلے دو سالوں میں ہم واقعی اس میں تیزی لانا چاہتے ہیں۔

Comments

Comments are closed.