حماس نے پیر کوبتایاہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ پر رات بھر درجنوں فضائی حملےکیے ہیں، جبکہ اسرائیلی فوج کا کہناہے کہ ایران کے جوابی حملوں کے بعد بھی جنگ سے توجہ نہیں ہٹائی جائے گی، جس سے وسیع تر تنازعے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

ہفتے کی شب ایرانی کی جانب سے اسرائیل پر تین سو سے زائد ڈرون اور میزائل داغے جانے کے بعد عالمی طاقتوں نے تحمل مزاجی سے کام لینے پر زور دیا ہے تاہم اسرائیلی فوج کا کہناہے کہ اس نے بیشتر ایرانی ڈرون تباہ کردیے تھے۔

رواں ماہ کے اوائل میں دمشق میں ایک مہلک حملےکے بدلے میں تہران کا یہ اسرائیل پر پہلا براہ راست حملہ ہے، خطے میں گزشتہ کئی ماہ سے تشدد کی لہرجاری ہے جس میں ایرانی پراکسیز بھی شامل ہیں جن کاکہناہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت سے متاثرہ غزہ پٹی میں فلسطینیوں کی حمایت کیلئے کام کرتے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے اتوار کو دیر گئے کہا کہ ایران کے حملے کے دوران بھی، ہم نے غزہ میں اپنے یرغمالیوں کو ایران کی پراکسی حماس کے ہاتھوں سے چھڑانے کا مشن ایک لمحے کیلئے بھی فراموش نہیں کیا۔ اگرچہ ثالثوں کی نظریں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے ایک معاہدے پر مرکوز ہیں، جو کہ حماس کے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کےبعد سےشروع ہوئی، تاہم اس کے باوجود اسرائیل کے دور دراز کے جنوبی شہر رفح میں فوج بھیجنے کے منصوبے پر خدشات بڑھ گئے جہاں غزہ کے 2.4 ملین لوگوں کی اکثریت نے پناہ لی ہے۔

ہگارای نے 130 افراد کے بارے میں بتایا کہ حماس نے اب تک انہیں یرغمال بنائے رکھا ہے، ان میں سے ٣٤ افراد کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ ہلاک ہوچکےہیں۔ ہگاری کاکہناہے کہ حماس کے کے حملےکے بعد سے یہ تمام افراد فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہیں۔ انہوں نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہمارے پاس بھی یرغمالی ہیں، ہم اپنے شہریوں کو وطن واس لانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

غزہ سے بیشتر زمینی دستوں کو واپس بلوانےکے بعد اب اسرائیلی فوج کا کہناہے کہ وہ غزہ پٹی کے محاذ پر آپریشنل سرگرمیوں کے لیے تقریباً دو ریزرو بریگیڈز کو طلب کررہی ہے۔

حماس کے میڈیا آفس نے کہا کہ اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ پر رات بھر ”درجنوں“ حملے کیے ہیں۔

Comments

Comments are closed.