چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اتوار کو کہا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جوابی حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر چین کو شدید تشویش ہے۔

ایران نے اسرائیل کی سرزمین پر اپنا پہلا براہ راست حملہ کیا ہے، جس سے خطے میں وسیع تر جنگ کا خطرہ بڑھ گیا۔ چین نے مشرق وسطیٰ میں ثالث کے طور پر کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے اور وہاں سے وہ اپنی توانائی ضرورت کا بڑا حصہ درآمدات کرتا ہے۔

ترجمان نے ایرانی حملوں کے بارے میں نامہ نگاروں کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین متعلقہ فریقوں سے پرامن رہنے اور کشیدگی میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔

بیان وزارت کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا تھا۔

ترجمان نے مزید کہا،چین عالمی برادری، خاص طور پر بااثر ممالک سے علاقائی امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں سات ماہ سے جاری اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ نے علاقائی کشیدگی کو بڑھاوا دیا ہے، جو لبنان اور شام تک پھیل چکی ہےاور یمن اور عراق سے اسرائیلی اہداف پر حملے بھی ہوچکے ہیں۔

چین نے گزشتہ سال ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کی تھی اور رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ چین نے ایران سے کہا تھا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے حملوں کو روکنے میں مدد کرے یا بیجنگ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو نقصان پہنچانے کا خطرہ مول لے۔

سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق، اس سے قبل اتوار کو، ایران میں چینی سفارت خانے نے ملک میں موجود چینی شہریوں اور کمپنیوں کو حفاظتی احتیاطی تدابیر کو مضبوط بنانے کا مشورہ دیا ہے۔

چائنا سدرن ایئر لائنز نے اتوار کے لیے ایران جانے والی پرواز منسوخ کر دی ہے اور ہینان ایئرلائنز کہہ رہی ہے کہ وہ صورت حال کو قریب سے مانیٹر کر رہی ہے اور اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا اسرائیل کے لیے آنے والی پرواز معمول کے مطابق آسکتی ہے۔

فلائٹ ٹریکنگ ایپ فلائٹ ماسٹر کے مطابق، چائنا سدرن کی اتوار کو چین کے سنکیانگ علاقے میں ارومچی سے تہران کے لیے براہ راست پرواز ہے اور ہینان ایئر لائنز کی منگل کو جنوبی شہر شینزین سے تل ابیب کے لیے براہ راست پرواز ہے۔

ادھر جاپان نے اسرائیل پر ایران کے جوابی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کشیدگی میں اضافہ قرار دیا اور کہا کہ اسے صورتحال پر گہری تشویش ہے،

اتوار کو وزیر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کو مزید خراب کر یگا۔ ہم اس طرح کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

Comments

200 حروف