آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے پاکستان فنڈ کے ساتھ گزشتہ نو ماہ کے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) کے ممکنہ فالو اپ پروگرام سے متعلق بات چیت کر رہا ہے،تاہم ابھی اہم مسائل حل ہونا باقی ہیں۔

جارجیوا کااٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے موجودہ پروگرام کو کامیابی سے مکمل کررہا ہے، معیشت قدرے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے اور زرمبادلہ ذخائرمیں اب اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے اہم حل طلب مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’اس راستے پر آگے بڑھنے کا عزم ہے اور ملک ممکنہ طور پر فالو اپ پروگرام کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ سے رجوع کر رہا ہے۔

کرسٹالینا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں کئی ایسے مسائل ہیں جنہیں حل کیا جانا ضروری ہے جس میں ٹیکس دائرہ کار میں اضافہ، معاشرے کا امیر طبقہ کس طرح معیشت میں اپنا حصہ ڈالتا ہے،حکومتی اخراجات کیسے چلائے جا رہے ہیں زیادہ شفاف ماحول پیدا کرنا شامل ہیں۔

واضح رہے کہ مارچ میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ آخری جائزہ مذاکرات کی کامیابی کا اعلامیہ جاری کیا تھا جس کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کے لیے قرض کی آخری قسط کی مد میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے، پاکستان کو دو اقساط کی مد میں آئی ایم ایف سے ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز مل چکے ہیں۔

پاکستان اور آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات کے دوسرے اور آخری جائزے پر عملے کی سطح پر معاہدہ کیا تھا، جسے اگر عالمی بورڈ کی طرف سے منظوری دی جاتی ہے تو تقریباً 1.1 بلین ڈالرکی آخری قسط جاری ہوجائے گی۔ ایک ترجمان نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بورڈ کی جانب سے اپریل کے آخر میں اس معاملے پر نظرثانی کی توقع ہے لیکن کوئی ٹھوس تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔

دونوں فریقوں نے طویل مدتی بیل آؤٹ پر گفت و شنید کرنے اور خسارے پر کم کرنے، ذخائر بڑھانے اور بڑھتے ہوئے قرضوں کی فراہمی کے انتظام کے لیے ضروری پالیسی اصلاحات جاری رکھنے کے بارے میں بھی بات کی ہے۔

Comments

200 حروف