اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سمیت سینئر کمانڈروں یا سیاسی رہنماؤں سے مشاورت کیے بغیر غزہ میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹوں کو فضائی حملے میں مار دیا۔

والا نیوز ایجنسی نے سینئر اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ نہ تو نیتن یاہو اور نہ ہی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو اس حملے کے بارے میں پیشگی بتایا گیا تھا، جسے اسرائیلی فوج اور شن بیٹ انٹیلی جنس سروس نے انجام دیا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ امیر، محمد اور حازم ہنیہ کو جنگجوؤں کے طور پر نشانہ بنایا گیا ہے نہ کہ اس لیے کہ وہ اسماعیل ہنیہ کے بیٹے تھے۔ اسرائیلی فوج نے ان اطلاعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ ہنیہ کے چار پوتے بھی مارے گئے ہیں۔

والا رپورٹ پر وزیراعظم کے دفتر یا فوج کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ دستیاب نہیں تھا۔

ہنیہ کے بیٹون اور پوتوں کے قتل نے مذاکرات میں ممکنہ پیچیدگی میں اضافہ کر دیا ہے جس کا مقصد غزہ میں لڑائی کو روکنے کے بدلے میں 133 اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی ہے۔

ہنیہ نے کہا کہ حماس کے پاس جنگ بندی پر رضامندی کے لیے واضح اور مخصوص مطالبات ہیں۔

ہنیہ نے بدھ کے روز کہا کہ ”دشمن اگر یہ سوچتا ہے کہ میرے بیٹوں کو نشانہ بنانا حماس کو اپنی پوزیشن تبدیل کرنے پر مجبور کرے گا تو وہ فریب میں مبتلا ہو جائے گا۔“

جنگ بندی کے لیے عالمی مطالبات بڑھ رہے ہیں کیونکہ جنگ ساتویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے اور مذاکرات میں پیش رفت کے بہت کم آثار نظر آ رہے ہیں۔

حماس اسرائیلی جارحیت کے خاتمے، اسرائیلی افواج کے انخلاء اور غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت کا مطالبہ کر رہی ہے۔

اسرائیل یرغمالیوں کی واپسی کو محفوظ بنانا چاہتا ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک جنگ ختم نہیں کرے گا جب تک حماس کو ایک فوجی طاقت کے طور پر تباہ نہیں کر دیا جاتا، اور یہ کہ وہ اب بھی جنوبی شہر رفح پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جہاں دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

Comments

200 حروف