حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے

فلسطینی گروپ حماس کی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ بدھ کو اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹے غزہ میں اسرائیلی...
شائع April 11, 2024

فلسطینی گروپ حماس کی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ بدھ کو اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹے غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔

حماس نے کہا کہ غزہ کے الشاطی کیمپ میں کار چلاتے ہوئے بمباری کے دوران تین بیٹے - حازم، امیر اور محمد مارے گئے۔

حماس میڈیا نے بتایا کہ اس حملے میں ہنیہ کے دو پوتے بھی مارے گئے اور تیسرا زخمی ہوا۔

اسماعیل ہنیہ نے الجزیرہ ٹی وی کو بتایا کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں اور ہم ان پر کوئی رعایت نہیں کریں گے۔ اگر دشمن یہ سمجھتا ہے کہ میرے بیٹوں کو نشانہ بنانا حماس کو اپنی پوزیشن تبدیل کرنے پر مجبور کر دے گی تو وہ فریب میں مبتلا ہے۔میرے بیٹوں کا خون ہمارے لوگوں کے خون سے زیادہ اہم نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ہانیہ حماس کی بین الاقوامی سفارتکاری میں سخت بات کرنے والا چہرہ رہا ہے ۔حماس نے منگل کے روز کہا کہ وہ اسرائیلی جنگ بندی کی تجویز پر غور کر رہی ہے لیکن یہ فلسطینیوں کے مطالبات کے مطابق نہیں ہے۔

جنگ کے ساتویں مہینے میں جس میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائی نے غزہ کو تباہ کر دیا ہے، حماس چاہتی ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا خاتمہ اورعلاقے سے انخلا، اور بے گھر فلسطینیوں کو گھروں کو واپس جانے کی اجازت دی جائے۔

ہنیہ کے بڑے بیٹے نے فیس بک پوسٹ میں تصدیق کی کہ اس کے تین بھائی مارے گئے ہیں۔ عبدالسلام ہنیہ نے لکھا، “خدا کا شکر ہے جس نے ہمارے بھائیوں، حازم، امیر اور محمد اور ان کے بچوں کی شہادت سے ہمیں عزت بخشی۔

اسماعیل ہنیہ کو2017 میں گروپ کا سربراہ مقرر کیا گیا، جس کے بعد وہ قطر کے دارالحکومت دوحہ منتقل ہوگئے۔

اسرائیل حماس کی پوری قیادت کو دہشت گرد سمجھتا ہے، اور ہنیہ اور دیگر رہنماؤں پر الزام لگاتا ہے کہ وہ “حماس کی دہشت گرد تنظیم کو چلانا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

لیکن ہنیہ کو 7 اکتوبر کو غزہ میں اسرائیل کی طرف سے سرحد پار سے حملے کے بارے میں کتنا علم تھا، یہ واضح نہیں ہے۔

غزہ میں حماس کی ملٹری کونسل کی طرف سے تیار کردہ حملے کا منصوبہ اتنا گہرا راز تھا کہ بیرون ملک حماس کے کچھ اہلکار بھی حیران رہ گئے۔

Comments

200 حروف