امریکی میں مارچ میں قیمتوں میں توقع سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، امریکیوں نے پٹرول اور رینٹل ہاؤسنگ کے لیے زیادہ ادائیگی کی ہے، جس کی وجہ ستمبر تک شرح سود میں متوقع کمی کو قرار دیا جارہا ہے۔

بدھ کے روز محکمہ لیبر کی طرف سے مسلسل تیسرے مہینے قیمتوں میں اضافہ رپورٹ کیا گیا، رپورٹ کے مطابق مارچ میں ملازمتوں میں اضافہ ہوا، بے روزگاری کی شرح فروری میں 3.9 فیصد سے گھٹ کر 3.8 فیصد ہو گئی۔ فیڈ چیئر جیروم پاول نے کہا ہے کہ امریکی مرکزی بینک شرح سود کو کم کرنے کے لیے جلدی بازی میں نہیں ہے۔

5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کےقبل مہنگائی کافی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

ڈائریکٹر مارکیٹ اینڈ اکنامک ریسرچ فرسٹ سٹیزنز فلپ نیوہارٹ نے کہا یہ ڈیٹا اس سال امریکی مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کے معاملے کو ختم نہیں کرتا لیکن اس کے امکانات کو محدود ضرور کرتا ہے۔

لیبر ڈیپارٹمنٹ کے بیورو آف لیبر سٹیٹسٹکس مطابق فروری میں قیمتوں کا اشاریہ گزشتہ ماہ 0.4 فیصد بڑھ گیا۔ پٹرول کی قیمتوں میں 1.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ فروری میں یہ اضافہ 3.8 فیصد اضافے تھا۔ پناہ گاہ کے اخراجات، جن میں کرائے شامل ہیں، 0.4% بڑھ گئے ۔ مہنگائی میں نصف سے زیادہ اضافہ پٹرول اور پناہ گاہ کی مد میں ہوا ہے ۔ خوراک کی قیمتوں میں 0.1% کا اضافہ ہوا، حالانکہ مکھن اور اناج اور بیکری کی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی، یہ 1989 کے بعد سب سے بڑی ماہانہ کمی ہے،جبکہ گروسری فوڈ کے افراط زر میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔

لیکن گوشت اور انڈوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا۔

مارچ سے لے کر 12 مہینوں میں، مہنگائی میں 3.5 فیصد اضافہ ہوا، جو ستمبر کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

اس کے بعد فروری میں 3.2 فیصد اضافہ ہوا۔ امریکی مرکزی بینک کا افراط زر کا ہدف 2فیصد ہے۔ مانیٹری پالیسی کے لیے جو اقدامات یہ ٹریک کرتا ہے وہ سی پی آئی کی شرح سے کافی نیچے چل رہے ہیں۔

رائٹرز کے ذریعہ سروے کیے گئے ماہرین اقتصادیات نے پیش گوئی کی تھی کہ سی پی آئی مہینے میں 0.3 فیصد بڑھے گی اور سال بہ سال کی بنیاد پر 3.4 فیصد بڑھے گی۔

Comments

200 حروف