ترکی کی وزارت تجارت نے منگل کو غزہ میں جنگ بندی تک ترکی اسٹیل اور جیٹ ایندھن سمیت اسرائیل کو بڑے پیمانے پر مصنوعات کی برآمدات پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔ چھ ماہ کی جارحیت کے بعد اسرائیل کے خلاف انقرہ کا یپ اہم اقدام میں۔

ترکی نے اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کی مذمت کی ہے، جو حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ انقرہ نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل کیخلاف نسل کشی پر مقدمہ چلانے کی حمایت کی ہے،اور غزہ کے لیے ہزاروں ٹن امداد بھیجی ہے۔

تاہم، انقرہ نے اپنی سخت بیان بازی کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات برقرار رکھے، جو سے ملکی سطح پر ردعمل کا باعث بنے۔

انقرہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی فضائی امداد کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اقدامات کئے گئے ہیں اور یہ پابندیاں منگل سے نافذ العمل ہوں گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات 54 مختلف زمروں کی مصنوعات کی برآمد پر لاگو ہوں گے، جن میں لوہا، ماربل، سٹیل، سیمنٹ، ایلومینیم، اینٹ، کھاد، تعمیراتی سامان اور مصنوعات، ہوا بازی کا ایندھن اور بہت کچھ شامل ہے۔

”یہ فیصلہ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک کہ اسرائیل غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان نہیں کرتا اور غزہ کی پٹی میں مناسب انسانی امداد کے بلا روک ٹوک فراہمی کی اجازت نہیں دیتا“۔

جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد ترکی اور اسرائیل نے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔

منگل کا یہ اقدام تنازعہ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کے خلاف انقرہ کی جانب سے اٹھایا جانے والا پہلا اہم اقدام ہے۔ صدر طیب اردگان کو اپنی حکومت کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا تھا۔

پولیس نے ہفتے کے روز استنبول میں اسرائیل کے ساتھ تجارت ختم کرنے کا مطالبہ کرنے والے درجنوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ حکام نے اس واقعے میں ملوث دو پولیس افسران کو معطل کر دیا، کیونکہ حکومت 31 مارچ کے بلدیاتی انتخابات میں اپوزیشن کی زبردست جیت کے بعد عوامی حمایت بحال کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔

ٹرکش ایکسپورٹرز اسمبلی کے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں اب تک اسرائیل کو ہر ماہ برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، اور مارچ میں ان کی مالیت $423.2 ملین تھی۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سال کی پہلی سہ ماہی میں کل برآمدات 1.1 بلین ڈالر رہیں، جوسالانہ بنیاد پر 21.6 فیصد کم ہیں۔

Comments

200 حروف