اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نےمشترکہ کوششوں سے رواں مالی برس جولائی تا مارچ کے دوران 6.707 کھرب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 6.710 کھرب روپے ٹیکس اکٹھا کیا، جس میں 3 ارب روپے اضافی ہیں۔

اب حکومت کے لیے اپنا مقرر کردہ ہدف 9.415 کھرب روپے ریونیو اکٹھا کرنا آسان ہوگیا ہے۔ جو2022-23 میں جمع کیے گئے 7.2 کھرب روپے سے 30 فیصد 2.219 کھرب روپے زیادہ ہے۔

اس قابل ذکر کامیابی کا سہرا باہمی تعاون کی کوششوں کو جاتا ہے، خاص طور پر SIFC کی کوششوں کو، جس نے سرمایہ کاری کو آسان بنانے اور ٹیکس وصولی کے عمل کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے اور موثر محصولات کی وصولی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں،جس کا مقصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو 15 فیصد تک بڑھانا ہے، ایف بی آر کے ری اسٹرکچرنگ پلان پر عمل درآمد میں رکاوٹیں اہم چلینج ہیں۔ ان رکاوٹوں پر قابو پانا حکومت کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے، اور محصولات کی وصولی کی حکمت عملیوں کو بہتر بنانے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے SIFC کی کوشش نے ملک میں سرمایہ کاری اور کاروباری منظر نامے کو نمایاں طور پر بہتر بنایا ہے۔ وفاقی اور صوبائی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون پر مبنی پالیسی سطح کے اقدامات کے ذریعے SIFC کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کررہی ہے اور آپریشنل اخراجات کو کم کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ حکومت کی جانب سے میکرو اکنامک اشاریوں کو بہتر بنانا اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کے نفاذ کی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد مسلسل بڑھ رہا ہے۔

اس حوالے سے یورپ کی جانب سے پاکستان فن لینڈ تعاون کے تحت تجویز کردہ ووکیشنل ٹیلنٹ بوسٹ پروگرام کو منظوری دینا اہم پیش رفت ہے، جس نے SIFC کی جانب سے نئے ممالک کیلئے انسانی وسائل کی برآمد کی کوششوں کو واضح کیا ہے۔

1.5 ملین یورو کے اس پراگرام کا مقصد سیاحت، تعمیرات اور صحت کے شبعہ میں پیشہ ورانہ تربیت کو فروغ دینا ہے۔

فن لینڈ کے Turku ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ اور NUTECH پاکستان کے اشتراک سے یہ پروگرام SIFC کے تعاون کے ذریعے ہی ممکن ہوا ہے، یہ منصوبہ یورپی یونین کے معیارات کے مطابق ایک ہنر مند افرادی قوت تیار کرے گا، جس سے ترسیلات زر میں اضافہ اور اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔ تربیت یافتہ افراد کی پہلی کھیپ اکتوبر 2025 تک فن لینڈ منتقل ہونے والی ہے، جس سے مقامی سطح پر اور بیرون ملک ملازمتوں میں اضافہ ہوگا۔

میکرو اکنامک محاذ پر، حکومت نے گوادر سے 80 کلومیٹر طویل پائپ لائن پر کام شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے جہاں سے یہ ایرانی علاقے میں پائپ لائن سے منسلک ہو جائے گی، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے 22 اپریل کو پاکستان کے دورے کی توقع ہے۔

پاکستان میں توانائی کے بحران اور گیس کے کم ہوتے ذخائر گیس کے نرخوں میں نمایاں اضافے کا باعث ہیں۔ ایران پاکستان پراجیکٹ کی بروقت تکمیل پاکستان کی توانائی کے مسائل کو حل کرے گی اور مقامی گیس کے نرخوں میں کمی کی راہ ہموار کرے گی۔

مزید برآں، منصوبے پر کام شروع کرنا پاکستان کے عزم کو ظاہر کرتا ہے اور منصوبے کی تکمیل نہ ہونے کی وجہ سے ایران کی طرف سے عائد 18 ارب ڈالر کے جرمانے سے بچنے کے لیےاہم ہے۔

Comments

Comments are closed.