فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ہائی کورٹس میں مقدمات کی رفتار کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے،جہاں ٹیکس دہندگان نے فرنچائز فیس، ہوائی سفر، بجلی کی تقسیم اور ترسیل اور طویل فاصلے کی بین الاقوامی کالز کے لائسنس ہولڈرز پر صوبائی سیلز ٹیکس کی وصولی کو چیلنج کر رکھا ہے۔
اس حوالے سے ایف بی آر نے ملک بھر کے چیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔
ایف بی آر نے ہائی کورٹس میں زیر التواء مقدمات کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے جہاں ٹیکس دہندگان نے سروسز پر صوبائی سیلز ٹیکس کی وصولی کو چیلنج کیا ہے، عدالتی فیصلے سے وفاقی سیلز ٹیکس کی وصولی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔
ایف بی آر کے مطابق صوبائی سیلز ٹیکس سے متعلق معاملات، خاص طور پر خدمات پر صوبائی سیلز ٹیکس کی وصولی کے حوالے سے بین الصوبائی دائرہ اختیار کے معاملات میں دائر متعدد رٹ درخواستیں ہائی کورٹس میں زیر التوا ہیں، جس میں ایف بی آر کو مدعا کے طور پر پیش نہیں کیا گیا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ ان معاملات پر عدالتوں کے فیصلے سے وفاقی سطح پر سیلز ٹیکس کی وصولی متاثر ہو سکتی ہے۔
ایف بی آر نے ہدایت کی کہ متعلقہ فیلڈ فارمیشنز کے ذریعے ہائی کورٹس میں زیر التواء پٹیشنز کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، جہاں ٹیکس دہندگان نے ’فرنچائز فیس‘، ’ہوائی سفر‘ پر صوبائی سیلز ٹیکس کی وصولی کو چیلنج کیا ہے۔ بجلی کی تقسیم اور ترسیل، لمبی دوری کی بین الاقوامی کالز لائسنس ہولڈرز، وغیرہ میں شامل معاملات کی چانچ کرنا۔
معاملے کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آر نے ہائی کورٹ کے سامنے زیر التواء درخواستوں کا جائزہ لینے کے لیے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وہ عدالتیں جہاں ٹیکس دہندگان نے مختلف/کسی بھی قسم کی سروس پر صوبائی سیلز ٹیکس کی وصولی کو چیلنج کیا ہے اور اس پر عدالت کا فیصلہ وفاقی سیلز ٹیکس کی وصولی کو متاثر کرنے کے ساتھ وفاقی سیلز ٹیکس کے آئینی دائرہ کار کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ لہٰذا، ایسے معاملات میں ایف بی آر کو فریق بنانے کے لیے موزوں وکیل کا تقرر بھی کیا جا سکتا ہے۔
ایف بی آر نے مزید ہدایت کی ہے کہ سروسز پر صوبائی سیلز ٹیکس کے کیسز میں جہاں ایف بی آر کو مدعا بنایا گیا ہے، متعلقہ فیلڈ فارمیشن جو کیس کا دائرہ اختیار رکھتی ہے، ایف بی آر کی جانب سے پاور آف اٹارنی جاری کریں۔
Comments
Comments are closed.