داسو منصوبے پر کام کرنے والی چینی کمپنی کا فورس میجور نوٹس
داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر کام کرنے والی چینی کمپنی نے چینی انجینئرز کو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ حملے کے خلاف فورس میجر نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
یاد رہے کہ 26 مارچ کو ایک خودکش بمبار نے اسلام اباد سے داسو جانے والے چینی انجینیئرز کے کانوائے سے بارود سی بھری گاڑی ٹکرا دی تھی جس کے نتیجے میں پانچ چینی انجینیئرز اور ان کا پاکستانی ڈرائیور ہلاک ہو گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار چین سے اظہار یکجہتی کے لیے آئندہ ہفتے چین کا دورہ کریں گے،اس موقع پر وہ اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔ اس سلسلے میں وزارت خارجہ نے ان کے دورے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پراجیکٹ پہلے ہی ورلڈ بینک کی ڈیڈ لائن سے پیچھے ہے اور نئے نوٹس کی وجہ سے اس کی لاگت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
“اس واقعے کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
باخبر ذرائع نے روزنامہ بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ چینی کمپنی میسرز ہربن الیکٹرک انٹرنیشنل کمپنی لمیٹڈ نے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا یے کہ ”اس واقعے کی وجہ سے بین الاقوامی انٹرپرائزز نے سیکیورٹی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ غیر ملکی افراد کے پاکستان انے سے متعلق خطرات کا جائزہ اس وقت جاری ہے جس کے نتیجے میں غیر ملکیوں کے یہاں آنے پر عارضی پابندی لگ سکتی ہے۔“
چینی کمپنی کے پراجیکٹ منیجر کی جانب سے داسو کے چیف انجینیئرز کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ ”حالیہ دہشت گردی کہ واقعے کی روشنی میں ہم اپ کو نوٹس جاری کر کے بتا رہے ہیں کہ اس واقعے کا پروجیکٹ پر اثر ہو سکتا ہے ہماری ٹیم اس وقت واقعے کے مضمرات کا جائزہ لے رہی ہے اور جیسا ضروری ہوا ہم آپ کو مزید اپڈیٹس مہیا کریں گے۔“
چینی کمپنی کے نوٹس کے بعد داسو کے چیف انجینیئر نے این ٹی ڈی سی کے چیف لا افسر سے رہنمائی طلب کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چینی کمپنی کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد کام متاثر ہوا ہے جو مزید سست پڑ سکتا ہے اور معطل بھی ہو سکتا ہے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ M/s HEI کے نوٹس کے پیش نظر اس طرح کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے ممکنہ طور پر پراجیکٹ پر اثر انداز ہونے کے لیے چیف لاء آفیسر (NTDC) کو مستقبل کے لائحہ عمل کا مشورہ دینا چاہیے تاکہ پراجیکٹ کی آسانی سے عمل آوری کو یقینی بنایا جا سکے ۔
ذرائع نے بتایا کہ اکنامک افیئرز ڈویژن جو ورلڈ بینک کے ساتھ معاملات دیکھتا ہے نے چینی کمپنی کا خط متعلقہ وزارتوں کو بھیج دیا ہے۔
Comments
Comments are closed.