وزارت خارجہ (ایم او ایف اے) نے پٹرولیم ڈویژن کو ایران پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن منصوبے پر مزید تاخیر کیے بغیر آگے بڑھنے کی تجویز دیدی۔
باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وزارت خارجہ کی جانب سے پٹرولیم ڈویژن کویہ تجویزآئی پی پروجیکٹ کے خلاف امریکی ریمارکس سے قبل دی گئی تھی۔
وزارت خزانہ میں ہونے والے ایک بین الوزارتی اجلاس میں پٹرولیم ڈویژن کے نمائندے نے بتایا کہ وفاقی کابینہ اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی وزارتی نگرانی کمیٹی (ایم او سی) کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔
پائپ لائن کی تعمیر کے لیے لاگت کے تخمینے کے مطابق، 158 ملین ڈالر (45 ارب روپے کے مساوی) گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) فنڈز سے استعمال کیے جائیں گے۔رواں مالی سال 2.5 ارب روپے تک فراہم کیے جا سکتے ہیں۔ جی آئی ڈی سی بورڈ کی منظوری سے مالی سال 2024-25 کے دوران 42.5ارب روپے کے بقیہ فنڈز پر غور کیا جا سکتا ہے۔
حکومت جی آئی ڈی سی کے تحت 45 ارب روپے پائپ لائن کی تعمیر پر استعمال کرے گی۔ حکومت کو خدشہ ہے کہ گیس پائپ لائن میں مزید تاخیر سے ایران 18 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کر سکتا ہے۔
ایم او سی نے جی آئی ڈی سی کے فنڈز کو استعمال کرتے ہوئے گبد ریمدان سے گوادر (80 کلومیٹر) تک گیس پائپ لائن کی تعمیر شروع کرنے کی سفارش کی ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ امریکی حکام کے ساتھ چھوٹ کی درخواست دائر کرنا موجودہ جغرافیائی سیاسی صورتحال کی وجہ سے موخر کر دیا گیا ہے۔
ایم او سی نے مزید سفارش کی ہے کہ اعلیٰ سطح کمیٹی اور پاکستان کوآرڈینیشن کمیٹی (پی سی سی) ایران کے ساتھ تمام بقایا مسائل پر بات چیت اور حل کریں گے۔دریں اثنا، پاکستان روس، چین، ترکمانستان اور آذربائیجان کے ساتھ اس منصوبے کے سلسلے میں گیس کے تبادلے کے انتظامات کے حوالے سے مصروف عمل ہے۔
پٹرولیم ڈویژن کے نمائندے نے بتایا کہ پائپ لائن روٹ اور انجینئرنگ ڈیزائن کی بحالی کے لیے کنسلٹنٹ کو شامل کرکے پروجیکٹ کا کام ستمبر 2024 تک مکمل کیا جائے گا۔زمین کے حصول کی سرگرمی متوازی طور پر شروع کی جائے گی جبکہ انجینئرنگ ڈیزائن کی توثیق کے بعد انجینئرنگ پروکیورمنٹ اور تعمیراتی ٹینڈر جاری کئے جائیں گے۔
یہ منصوبہ ستمبر 2025 تک مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایران کی جانب سے 250 کلومیٹر طویل پائپ لائن ابھی مکمل ہونا باقی ہے۔ پائپ لائن کی تعمیر کی ٹائم لائن 18سے24 ماہ ہے جو فنڈز کی منظوری سے مشروط ہے جبکہ گیس کی فراہمی کے معاہدے کی مدت 25 سال ہے۔
چیئر/ سیکرٹری خارجہ امور نے تجویز پیش کی کہ آئی پی توانائی کا ایک اہم منصوبہ ہے، پٹرولیم ڈویژن کو آگے بڑھنا چاہیے اور بغیر کسی تاخیر کے پائپ لائن کی تعمیر شروع کرنی چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے حال ہی میں وزیر پٹرولیم مصدق ملک سے ملاقات کی اور دیگر امور کے علاوہ آئی پی پائپ لائن پر واشنگٹن کا پیغام بھی پہنچایا کیونکہ امریکا اس منصوبے کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے۔
امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو نے حال ہی میں امریکی کانگریس کی کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کے پائپ لائن کی تعمیر کا فیصلہ امریکی پابندیوں کا باعث بنے گا۔
Comments
Comments are closed.