ازبک،افغان،پاکستان ریل منصوبے پر بات چیت

پاکستان، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس 23 اور24 اپریل کو منعقد ہونے کا امکان ہے، جس میں...
شائع April 5, 2024

پاکستان، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس 23 اور24 اپریل کو منعقد ہونے کا امکان ہے، جس میں ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریل(یو اے پی) منصوبے کی فنانسنگ پر بات چیت کی جائے گی۔

اس بات کا انکشاف افغانستان آذربائیجان بین وزارتی کوآرڈی نیشن سیل کے اجلاس میں ہوا جس کی صدارت سیکرٹری امور خارجہ نے کی۔

یو اے پی ریل منصوبے کے بارے میں، ریلوے کی وزارت کے نمائندے نے بتایا کہ 6 فروری 2024 کو تاشقند میں روڈ شو کا انعقاد کیا گیا، جس میں ازبکستان، پاکستان، افغانستان اور قطر نے شرکت کی تاکہ فنانسنگ کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

پاکستان نے مطلع کیا کہ پری فزیبلٹی اسٹڈی پر پہلے ہی 1 ملین ڈالر خرچ کیے جا چکے ہیں اور ای اینڈ وائے کنسلٹنٹس کی جانب سے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی گئی ہے۔ اس لئے بہتر ہو گا کہ تعمیراتی کام شروع کر دیا جائے۔

تاہم، قطر نے 21 فروری کو ہونے والے اجلاس میں نئے فزیبلٹی اسٹڈی کی درخواست کی ہے۔

20 فروری کو تاشقند میں ازبکستان، افغانستان اور ابوظہبی پورٹس کی میٹنگ بھی ہوئی تھی۔ ازبکستان کے مطابق، ابوظہبی پورٹس نے فزیبلٹی اسٹڈی کی فنانسنگ کے لیے ایم او یو پر دستخط کردئیے ہیں۔

پاکستان اور قطر نے ملاقات کے منٹس اور ایم او یو پیش کرنے کی درخواست کی ہے کیونکہ وہ اجلاس کا حصہ نہیں تھے۔ ازبکستان، پاکستان، افغانستان، بیلاروس، روس اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک کا اگلا اجلاس23 اور24 اپریل کو تاشقند میں ہوگا تاکہ اس منصوبے کی فنانسنگ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

اس موقع پر ایف ڈبلیو او کے نمائندے نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے لیے 2 ارب روپے اور اگلے مالی سال کے لیے 8 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے 7 مارچ کو این ایچ اے کو بھیجے گئے بیلنس ورکس، بیلنس ورک شیڈول اور ترمیم نمبر 3 کے لیے بجٹ تجاویز کا بھی اشتراک کیا ہے۔ انہوں نے طورخم میں ورکرز کے طویل مدتی ویزوں اور امیگریشن کی سہولت کے لیے افغان ناظم الامور سے ملاقات کی بھی درخواست کی۔ تاکہ کابل میں افغان حکام کو بھی منصوبے کی بحالی سے آگاہ کیا جا سکے۔

وزارت مواصلات کے نمائندے نے کہا کہ رواں مالی سال میں فوری طور پر ایک ارب روپے ایف ڈبلیو او کو جاری کیے جا سکتے ہیں، تاہم مالی مشکلات کی وجہ سے ایک ارب روپے کا بقایا بعد میں جاری کیا جائے گا۔

اس حوالے سے ایف ڈبلیو او کو دستیاب فنڈز سے کام شروع کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ اس کیلئے وزارت مواصلات سے درخواست کی جا سکتی ہے کہ وہ ایف ڈبلیو او کو 1 ارب روپے جاری کرے ۔

Comments

Comments are closed.