بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

17 اکتوبر 2024

بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے جمعرات کے روز جلاوطن سابق رہنما شیخ حسینہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ حسینہ واجد اگست میں طلبہ کی قیادت میں انقلاب کے ذریعے اقتدار کھونے کے بعد بھارت بھاگ گئی تھیں۔

بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاجل اسلام نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی گرفتاری اور انہیں 18 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

حسینہ واجد کے 15 سالہ دور حکومت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں جن میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں اور ان کے سیاسی مخالفین کے ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔

تاجل اسلام نے اسے ایک قابل ذکر دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ شیخ حسینہ جولائی سے اگست کے دوران قتل عام، قتل و غارت اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کی قیادت کر رہی تھیں۔

77 سالہ حسینہ بنگلہ دیش سے فرار ہونے کے بعد سے منظر عام پر نہیں آئیں اور ان کا آخری ٹھکانہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے قریب ایک فوجی اڈہ ہے۔

بھارت میں ان کی موجودگی نے بنگلہ دیش کو مشتعل کر دیا ہے۔

ڈھاکہ میں حکام نے ان کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے جبکہ بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان حوالگی کا دو طرفہ معاہدہ ہے جس کے تحت وہ مجرمانہ مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے واپس آ سکتی ہیں۔

تاہم معاہدے کی ایک شق میں کہا گیا ہے کہ اگر جرم ’سیاسی نوعیت‘ کا ہو تو حوالگی سے انکار کیا جا سکتا ہے۔

حسینہ واجد کی حکومت نے 2010 میں پاکستان سے 1971 کی جنگ آزادی کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے انتہائی متنازعہ آئی سی ٹی تشکیل دیا تھا۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کے طریقہ کار کی خامیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کے لئے حسینہ واجد کے ذریعہ کے طور پر دیکھا جانے لگا۔

حسینہ واجد کیخلاف مظاہرین کے بڑے پیمانے پر قتل عام کے الزامات کے سبب متعدد مقدمات قائم ہیں جس کی عدالتی تحقیقات جاری ہیں۔

Read Comments