چیئرمین نیشنل بزنس گروپ پاکستان ، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم کے صدر، آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور ایف پی سی سی آئی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کپاس کی پیداوار میں مسلسل کمی اور کاروباری لاگت میں مستقل اضافے نے ملک کے سب سے بڑے صنعتی شعبے کو متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی، گیس اور ٹیکس کی موجودہ شرح پر کاروبار جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ اسپننگ یونٹس بند ہورہے ہیں جبکہ پاکستان کو بین الاقوامی مارکیٹ میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریفنڈز اور بلند شرح سود کے علاوہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو یکطرفہ فیصلوں اور پالیسی ابہام جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے اس شعبے میں سرمایہ کاری میں مسلسل کمی آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویونگ انڈسٹری اس وقت زیادہ تر درآمدی یارن پر انحصار کر رہی ہے، جبکہ ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کے غلط استعمال میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری ویلیو ایڈیشن سے بہت دور ہے جبکہ تحقیق و ترقی (آر این ڈی) کا بھی کوئی وجود نہیں۔ ٹیکسٹائل برآمدات زیادہ تر یورپی یونین اور امریکی منڈیوں پر انحصار کرتی ہیں، لیکن نئے اور بہتر مصنوعات متعارف کرانے میں ہم بہت پیچھے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے اہداف کی وجہ سے ایف بی آر کا رویہ سخت ہوتا جا رہا ہے۔ نتیجتاً برآمدی صنعت پر مختلف قسم کے ٹیکسز کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔

ملک میں جاری دہشت گردی مجموعی طور پر صورتحال کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے جس سے کسی بھی بہتری کے امکانات کم ہوگئے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ رواں مالی سال ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کمی کا خدشہ بڑھ رہا ہے جس سے برآمدی اہداف متاثر ہو رہے ہیں۔ واضح ٹیکسٹائل پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے یہ اہم صنعت اپنی سمت کھورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ویلیو ایڈیشن پر توجہ دی جائے تو قلیل مدت میں پاکستان کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے جس سے روزگار میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس وقت زیادہ تر یونٹس اپنی پیداواری صلاحیت سے کم کام کررہے ہیں جس کی بنیادی وجہ عدم اعتماد اور صنعت اور حکومت کے درمیان تعاون کا فقدان ہے۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ حکومت نے شرح سود کو 12 فیصد تک کم کرکے صنعت کو درپیش مسائل کو کسی حد تک کم کرنے کی کوشش کی ہے، تاہم پاکستان میں شرح سود اب بھی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

لہٰذا جب تک شرح سود کو سنگل ڈیجٹ نہیں کیا جاتا اس وقت تک صنعت کی سرمائے کی کمی ختم نہیں ہوگی۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو فوری طور پر اپنے ریفنڈز کے مسائل حل کرنے، مسابقتی نرخوں پر بجلی اور گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے اور کپاس کی پیداوار میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ان بنیادی اقدامات کے بغیر عالمی منڈی میں پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ناممکن ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ جب تک صنعت کے نمائندوں کی مشاورت سے مسائل حل نہیں کیے جاتے ہماری صنعت زوال پذیر رہے گی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف