انٹربینک مارکیٹ میں جمعہ کو ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں معمولی بہتری دیکھی گئی۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے روپیہ 6 پیسے یا 0.02 فیصد اضافے سے 280.16 پر بند ہوا۔
یاد رہے کہ جمعرات کو روپیہ 280.22 پر بند ہوا تھا۔
عالمی سطح پر جمعہ کو امریکی ڈالر مستحکم رہا تاہم آئندہ ہفتے اسے سہ ماہی نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے۔ امریکی معیشت کی سست روی سے متعلق خدشات، خاص طور پر ٹیرف کے اثرات، نے امریکی بانڈ ییلڈز، اسٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی قدر کو دباؤ میں رکھا ہے۔
یورو جو 1.08 ڈالر سے کچھ کم ہے ایک سال سے زائد عرصے میں اپنی سب سے بڑی سہ ماہی بڑھوتری کی جانب بڑھ رہا ہے۔ 2025 کے آغاز سے اب تک اس میں 4 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا، جس کی وجوہات یوکرین میں امن کی امیدیں، ڈالر کی کمزوری اور جرمنی کے بینچ مارک ییلڈز میں نمایاں اضافہ ہیں۔
جاپانی ین معمولی مضبوطی کے ساتھ 151.19 فی ڈالر پر رہا اور سہ ماہی بنیاد پر تقریباً 4 فیصد اضافے کی جانب گامزن ہے جبکہ ٹوکیو کے مستقل مہنگائی دباؤ (سی پی آئی) کے باوجود اس پر زیادہ اثر نہیں پڑا۔
بعد ازاں جمعہ کو فرانس اور اسپین ابتدائی مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کریں گے جب کہ امریکہ فروری کے کور پی سی ای انفلیشن گیج کے اعدادوشمار پیش کرے گا جو فیڈرل ریزرو کا ترجیحی مہنگائی پیمانہ ہے۔
اگر ماہانہ بنیاد پر افراط زر میں اضافہ 0.3 فیصد سے کم رہا، جیسا کہ رائٹرز کے ماہرین اقتصادیات کی توقع ہے، تو یہ ڈالر اور امریکی شرح سود پر دباؤ برقرار رکھ سکتا ہے۔
تاہم تاجر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اگلے ہفتے وسیع پیمانے پر نئے ٹیرف کے اعلان کے وعدے پر محتاط ہیں، جو تجارتی سرگرمیوں کو محدود کر سکتا ہے۔ وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ درآمد شدہ گاڑیوں پر 25 فیصد ڈیوٹی 3 اپریل سے نافذ ہو جائے گی۔
تیل کی قیمتیں، جو کرنسی کی برابری کا ایک اہم اشارہ ہے، جمعے کے روز ٹیرف سے متعلق طلب کے خدشات کی وجہ سے کم ہوگئیں، لیکن امریکہ کی جانب سے وینزویلا اور ایران کی تیل کی تجارت پر مزید دباؤ ڈالنے کے بعد عالمی رسد کی صورتحال میں دباؤ کی وجہ سے تیسرے ہفتہ وار اضافے کی طرف بڑھ گئیں۔
برینٹ کروڈ فیوچر 31 سینٹ یا 0.4 فیصد کی کمی کے ساتھ 73.72 ڈالر فی بیرل پر آگیا، جو لگاتار سات سیشنز کے روزانہ اضافے کے بعد پہلی بار گر گیا۔
یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 33 سینٹ یا 0.5 فیصد کمی کے ساتھ 69.59 ڈالر فی بیرل رہی۔
Comments