کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس، جسے 16 روز قبل بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے یرغمال بنا لیا تھا، نے اپنی سروس دوبارہ شروع کر دی ہے۔
یہ ٹرین 280 مسافروں کو لے کر جمعرات کو پشاور سے کوئٹہ کے لیے روانہ ہوئی تھی جو 34 گھنٹے کے طویل سفر کے بعد جمعہ کی شام 5 بجے اپنی منزل پر پہنچے گی۔
پاکستان ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس واحد ٹرین تھی جو چاروں صوبوں سے گزرتی ہے۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے پشاور ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کو الوداع کیا۔
ٹرین روانگی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی خواہش تھی کہ کوئٹہ کے لیے جعفر ایکسپریس سروس بحال کی جائے اور اب ٹرین نے پشاور سے اپنا سفر شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔
امیر مقام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا کے عوام کے عزم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف جنگ اس کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک قومی مسئلہ ہے اور اسے شکست دینے کے لئے سب کو متحد ہونا ہوگا۔
وفاقی وزیر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعت کی تحریکوں کا مقصد ملک اور صوبے کی ترقی نہیں بلکہ اسلام آباد کا کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پالیسیوں میں کوئی تسلسل نہیں ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی ناگزیر ہے اور اس پر احتیاط کے ساتھ عمل درآمد کیا جائے گا۔
11 مارچ کو کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے بولان ضلع میں ایک دور افتادہ پہاڑی درے کے قریب ٹرین کی پٹریوں کو دھماکے سے اڑا دیا اور 440 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنالیا تھا۔
ایک دن تک جاری رہنے والی جھڑپ کے بعد سیکورٹی فورسز نے 33 حملہ آوروں کو مار گرایا اور باقی مسافروں کو بچا لیا۔ دہشت گردوں نے آپریشن شروع ہونے سے پہلے 26 افراد کو شہید کیا تھا۔ آپریشن کے دوران 4 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments