پاکستان

دعا ہے آئی ایم ایف پروگرام آخری ہو، وزیراعظم

  • آئی ایم ایف کے پروگراموں کے تحت ممالک خوشحال نہیں ہوتے، شہباز شریف
شائع March 27, 2025

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پر انحصار ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگراموں کے تحت ممالک ”خوشحال نہیں“ ہوتے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں وزیراعظم کے ڈیجیٹل یوتھ ہب کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 77 سالوں میں پاکستان کے قرضوں میں اضافہ ہوا ہے۔

میری دعا ہے کہ آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام پاکستان کا آخری پروگرام ہو۔ آئی ایم ایف کے پروگراموں کے تحت ممالک خوشحال نہیں ہوتے، وہ صرف اپنی معیشت کو مستحکم کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا، “ہم نے یہ معاشی استحکام حاصل کیا ہے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام نے بدھ کے روز 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے پہلے جائزے اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی سہولت (آر ایس ایف) کے تحت 1.3 ارب ڈالر کے نئے معاہدے پر عملے کی سطح کا معاہدہ (ایس ایل اے) کیا تھا۔

یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔ منظوری کے بعد پاکستان کو ای ایف ایف کے تحت تقریبا ایک ارب ڈالر (760 ملین ایس ڈی آر) تک رسائی حاصل ہوگی، جس سے اس پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 2 ارب ڈالر کے فنڈز حاصل ہوجائینگے۔

انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کے مئی میں ہونے والے گورننگ باڈیز کے اجلاس کی جانب ایک قدم ہے جس میں وہ ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دیں گے۔

انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ملکی معیشت کو مضبوط بنا کر قرضوں کے بوجھ تلے دبے اس ملک کو پر وقار وطن میں تبدیل کریں، یہ ایک ارب ڈالر قرض ہے، ہم نے اسے کمایا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور پیشہ ورانہ تربیت میں مہارت سے آراستہ کرکے ایک قابل قدر قومی اثاثہ بنایا جاسکتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم اپنی نوجوان نسل کے لیے تربیت اور جدید ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کریں، تو پاکستان چند ہی سالوں میں سب سے ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک بن سکتا ہے۔

ٹیکس حکام کی جانب سے حال ہی میں بینکنگ سیکٹر سے وصول کیے گئے 34 ارب روپے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ایف بی آر اور ٹیکس دہندگان کے درمیان ملی بھگت کو توڑ کر یہ کامیابی حاصل کی ہے۔

چند روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے بینکوں کی غیر متوقع آمدن پر ٹیکس سے متعلق حکم امتناع ختم کردیا تھا جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو ساڑھے 11 ارب روپے کا فائدہ ہوا تھا۔ جبکہ مجموعی طور پر ایک ماہ میں سرکاری خزانے کو 34.5 ارب روپے کا مالی فائدہ ہوا۔

Comments

200 حروف