ایک گھوسٹ مینوفیکچرنگ یونٹ نے مبینہ طور پر 2.4 ارب روپے کی بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کی اور پاکستان کسٹمز کی ناک کی نیچے جھوٹی ٹیکس چھوٹ کے ذریعے 215 ملین روپے سے زائد کی ٹیکس آمدنی کو ہڑپ کرلیا۔
دستاویزات کے مطابق یہ مالی فراڈ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ (پی سی اے) ساؤتھ نے مصدقہ انٹیلی جنس کے بعد پکڑا تھا جس کے بعد مارچ 2025 میں کراچی میں واقع فینٹم مینوفیکچرنگ یونٹ کی فوری اور جامع تحقیقات کی گئیں۔
ڈائریکٹر پی سی اے ساؤتھ شیراز احمد کی سربراہی میں ہونے والی تحقیقات میں ایک ایسی کمپنی کو نشانہ بنایا گیا جو اپنی مینوفیکچرنگ اسٹیٹس کے ذریعے سسٹم کا غلط استعمال کر رہی تھی۔
پی سی اے ساؤتھ نے ایف بی آر کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ابتدائی جانچ پڑتال کے دوران متعدد تضادات پائے اور فزیکل انسپکشن کے بعد مینوفیکچرنگ یونٹ کو ”گھوسٹ“ یونٹ کے طور پر بے نقاب کیا۔
مذکورہ پتے پر مینوفیکچرنگ یونٹ میں کرائے کے صرف چھوٹے ویونگ یونٹس تھے جن میں کڑھائی کی مشینری نہیں تھی ، اور اس مقام پر رہنے والوں نے جعلی فرم کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعلق سے صاف انکار کیا تھا۔ تاہم، بجلی کے ریکارڈ نے بھی جعلی دعوئوں کی تصدیق کی، جس سے پتہ چلتا ہے کہ بجلی کا میٹر منقطع کیا گیا تھا اور پچھلے مہینوں میں بجلی کی کھپت نہ ہونے کے برابر تھی۔
دوسری جانب کمپنی کا رجسٹرڈ ہیڈ آفس کچھ اور نہیں بلکہ ایک ایسی دکان تھی جس میں صرف ایک پلاسٹک کی کرسی اور ایک میز تھی، جسے کلیئرنگ ایجنسی کو کرائے پر دیا گیا تھا، جو ملزم گھوسٹ کمپنی کے مالک کے ٹھکانے کی تصدیق کرنے میں ناکام رہی اور کمپنی کی آپریشنل حیثیت کا کوئی دستاویزی ثبوت پیش کرنے سے قاصر رہی۔
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کمپنی، جس کے پاس کوئی مینوفیکچرنگ پلانٹ نہیں تھا، درآمدی مرحلے پر ڈیوٹی / ٹیکسوں کی استثنیٰ اور رعایتی ٹیکس کی شرحوں کا دعوی کرنے کے لئے اپنی ”مینوفیکچرنگ حیثیت“ کا غلط استعمال کر رہی تھی۔ اس کے علاوہ یہ یونٹ مقامی سطح پر امپورٹڈ کڑھائی مشینوں اور دیگر اشیاء کی فروخت میں بھی شامل ہے۔
مزید برآں، درآمدات کا کافی حجم بنیادی طور پر کمپنی کی مالی حیثیت سے مطابقت نہیں رکھتا تھا، جس نے پی سی اے کو ممکنہ منی لانڈرنگ کی سرگرمیوں کی جامع تحقیقات شروع کرنے پر مجبور کیا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ 135 امپورٹ ڈیکلریشنز کے ذریعے 2.4 ارب روپے کی غیر قانونی درآمدات کی مالی معاونت کی گئی، جس میں تقریباً 218 ملین روپے کے ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کے علاوہ مینوفیکچرنگ ٹیکس استثنیٰ کا منظم استحصال کیا گیا۔
نتیجتا ایک مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور تمام ذمہ داروں کو پکڑنے کے لئے مزید تحقیقات جاری ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments