آئی پی پی معاہدے، پاور ڈویژن کو 3 سے 20 سالوں کے درمیان 3.5 ٹریلین روپے کی بچت کی توقع
- 6 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدے ختم کئے ہیں، قائمہ کمیٹی کو بریفیگ
پاور ڈویژن نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ 29 انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) اور سرکاری پاور پلانٹس (جی پی پیز) کے نظرثانی شدہ یا ختم کیے گئے معاہدوں سے آئندہ 3 سے 20 سال کے دوران مجموعی طور پر 3.498 ٹریلین روپے کی بچت ہوگی۔
سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کو یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ وفاقی کابینہ نے اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی (ای سی سی) کے نیٹ میٹرنگ صارفین کے بائی بیک ریٹ کو 27 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 10 روپے فی یونٹ کرنے کے فیصلے کی توثیق نہیں کی ہے۔
وزیر اعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس پالیسی کا ازسرنو جائزہ لے اور تمام شراکت داروں سے مشاورت کے بعد ایک نظرثانی شدہ تجویز پیش کرے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ ٹاسک فورس کی کوششوں کے نتیجے میں 6 آئی پی پیز کے ساتھ پاور پرچیز ایگریمنٹ (پی پی اے) ختم کر دیے گئے ہیں، جبکہ 9 بیگاس پاور پلانٹس (بشمول شاہ تاج شوگر مل) اور 1994 اور 2002 کی پاور پالیسی کے تحت 14 آئی پی پیز کے ساتھ ٹیرف میں کمی کے نظرثانی شدہ معاہدے کیے گئے ہیں۔
وزارت توانائی (پاور ڈویژن) کی متعلقہ رپورٹس کے مطابق، 5 آئی پی پیز کے قبل از وقت خاتمے سے مجموعی طور پر تقریباً 411 ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔ اضافی طور پر، 8 بیگاس پاور پروجیکٹس اور 1994 و 2002 کی پاور پالیسی کے 14 آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی شدہ ٹیرف شرائط کے نتیجے میں بالترتیب 238 ارب روپے اور 922 ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔
حکومتی پاور پلانٹس جنکوز) اور سرکاری ایل این جی پاور پلانٹس کے ساتھ مذاکرات مکمل کر لیے گئے ہیں اور کابینہ نے ان کی منظوری دے دی ہے۔ نندی پور اور گدو پاور پلانٹس سے 354 ارب روپے، حویلی بہادر شاہ، بلوکی، کیو اے ٹی پی ایل پاور پلانٹس سے 1,808 ارب روپے جبکہ پی ٹی پی ایل سے 498 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان مذاکرات اور ٹیرف میں کمی کا اثر صارفین تک پہنچایا جائے گا، لیکن اس کے لیے نیپرا سے منظوری درکار ہے۔ اس کے بعد وزیر اعظم بجلی کے نرخوں میں کمی کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
کارروائی کے دوران وزیر توانائی سردار اویس لغاری اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ شبلی فراز نے بجلی کے مہنگے منصوبوں کے ذمہ دار وزراء اور افسران کے نام افشا کرنے کا مطالبہ کیا اور حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی۔ وزیر توانائی نے جواب دیا کہ حکومت کی پالیسیاں درست سمت میں جا رہی ہیں اور اس کا ثبوت آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ ہے۔
وزیر توانائی نے انکشاف کیا کہ 1.23 ٹریلین روپے کا قرض بینکوں سے حاصل کیا جا رہا ہے جو ڈیٹ سروسنگ سرچارج (ڈی ایس ایس) کے ذریعے ادا کیا جائے گا۔ اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد بجلی کے شعبے کا سرکلر ڈیٹ، جو اس وقت 2.4 ٹریلین روپے ہے، کم ہو کر 400 سے 450 ارب روپے رہ جائے گا۔
وزیر توانائی کے مطابق، موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، تاہم نئے نیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے پالیسی میں رد و بدل کیا جائے گا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments